قرضوں کی وجہ سے ملکی سلامتی خطرے میں پڑ گئی ہے، عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ حکومت کی ترجیح اس وقت مہنگائی کم کرنے پر ہونے چاہیے مگر اس وقت ان کی ترجیح اپنے کرپشن کیسز ختم کرانے پر ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا قرضوں کی واپسی کا رسک 80 فیصد تک بڑھ گیا ہے ، مطلب اب پاکستان قرضوں کی قسط واپس نہیں کرسکے گا۔ اب دوسرے ممالک ہمیں قرض نہیں دیں گے۔

دینہ میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا اس وقت ملک کی آمدنی کم اور قرضے بڑھتے جارہے ہیں۔ قرضوں کی اقساط ادا کرنے کے لیے مزید قرضے لینا پڑیں گے۔ لیکن جب بیرون ممالک سے قرضے نہیں ملیں تو ملک ڈیفالٹ کرجائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

چوروں نے 7 ماہ کے اندر ملکی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا، عمران خان

لندن میں بیٹھے مفرور مجرم نے ملک کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے، عمران خان

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب ملک میں ڈالر نہیں آئیں گے تو روپے کی قدر مزید گرتی چلے جائے گی۔ میں پہلے سے بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان ڈیفالٹ کی جانب جارہا ہے۔ جب روپے کی قدر گرے تو مہنگائی اور زیادہ بڑھے گی۔ اس وقت 5 کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر کے نیچے ہیں۔ اس وقت 50 سالہ تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا بڑے بڑے ڈاکوؤں کے کرپشن کیسز ختم ہورہے ہیں ، کیونکہ انہوں نے قانون سازی کرکے خود کو بچا لیا ہے۔ حکومت کی ترجیح اس وقت مہنگائی کم کرنے پر ہونے چاہیے مگر اس وقت ان کی ترجیح اپنے کرپشن کیسز ختم کرانے پر ہے۔

ان کا کہنا تھا حکمرانوں نے نیب قوانین میں ترامیم کرکے اپنے 1100 ارب روپے کے کیسز ختم کروا لیے۔ چند کروڑ کی گھڑی کے حوالے سے بات کی جارہی ہے۔ شہباز شریف کے خلاف 16 ارب روپے کے کیسز تھے ان پر کوئی بات نہیں کررہا۔ شہباز شریف کے کیس کے چار گواہ فوت ہو گئے اس پر کوئی بات نہیں کررہا ۔ زرداری کے اومنی گروپ نے کرپشن کا اعتراف کیا۔ نیب قانون کے مطابق اومنی گروپ کو 9 ارب روپے واپس کرنا ہوں گے۔ ان کا اقتدار میں آنے کا اصل مقصد کرپشن کیسز ختم کرانا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد آنے سے قبل پاکستان کا ڈیفالٹ رسک 5 فیصد تھا آج 80 فیصد ہو گیا ہے۔ میں نے پیشگوئی کی تھی کہ ان سے معیشت نہیں سنبھلے گی۔ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آیا ملک میں تباہی آئی ، اب یہ ملکی معیشت کو کیسے ٹھیک کریں گے۔ قرضوں کی وجہ سے ملکی سلامتی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب سے قبل سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور ہماری حکومت خارجہ پالیسی پر ایک پیج پر تھے ، ان کے کہنے پر اگر عثمان بزدار کو ہٹاتے تو ہماری پنجاب حکومت گر جاتی ، اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات احتساب اور عثمان بزدار کو نہ ہٹانے پر ہوئے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے بعد جیلوں سے مزید لوگوں کو بھی نکال کر مشاورت کرلی جائے۔

آرمی چیف کی تقرری کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تقرری پر ہماری پالیسی ‘دیکھو اور انتظار کرو’ ہے۔ آرمی چیف کی تقرری پر حکومتی حلقے آپس میں دست و گریباں اور گھبراہٹ کا شکار ہیں۔

معیشت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بحالی کا انحصار اب صرف اور صرف اوورسیز پاکستانیوں پر ہے، لیکن ایک بات طے ہے کہ سیاسی استحکام تک معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی۔ پاکستان کے لیے ڈیفالٹ کے خطرے بڑھ رہے ہیں۔

اپنے اوپر حملے کے حوالے سے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا جے آئی ٹی نے کام شروع کردیا ہے ، مقدمات درج نہ ہونے کے ذمہ دار پرویز الہیٰ نہیں ہیں، یقین ہے فائرنگ کرنے والے ایک سے زیادہ تھے ۔ 100 فیصد یقین ہے مجھ پر اسنائپر نے فائرنگ کی تھی۔

متعلقہ تحاریر