میرے کل کے مذاکرات کے بیان پر پی ڈی ایم والوں کو غلط فہمی ہو گئی، عمران خان

تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا ہے ہم نے پنجاب اور خیبر پختون خوا کی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے پنجاب اور خیبرپختون خوا کی اسمبلیوں کو تحلیل کرنا ہے ، اور الیکشن پر جانا ہے۔

خیبرپختون خوا اسمبلی کے اراکین اسمبلی سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا میں سب سے پہلے ایک غلط فہمی کو درست کردینا چاہتا ہوں کہ میرے کل کے بیان سے پی ڈی ایم والوں کو غلط فہمی ہو گئی تھی ، میں نے کل سمجھانے کی کوشش کی لیکن شائد پیغام غلط چلا گیا ، ہم نے پنجاب اور کے پی کی اسمبلیوں کو تحلیل کرنا ہے اور انتخابات کی جانب جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پرویز الہیٰ پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کو تیار ، وفاقی حکومت کیا سوچ رہی ہے؟

جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے جاتے ہی سینیٹر اعظم تارڑ کی وزارت قانون میں واپسی

ان کا کہنا تھا ہم پی ڈی ایم والے لوگوں کو پیغام دیا کہ 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں گے ، جیسے ہم اسمبلیوں کو تحلیل کرتے ہیں ، جب 66 فیصد نشستوں پر انتخابات ہوں گے تو فیڈرل گورنمنٹ کا کام ختم ہو جائے گا۔ کیونکہ وہ تو سارے انتخابات میں چلے جائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ ملک بند ہو جائے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا میں نےکل پی ڈی ایم والوں کو پیغام دینے کی کوشش کی مگر میرے خیال میں غلط پیغام چلا گیا ، میں نے جو بھی آفر کی ملک کے لیے کی ، انتخابات جب ہوں ، وہ اکتوبر میں یا اگلے اگست میں ان شاء اللہ تحریک انصاف جیتے گی۔ لوگ ان کی  سات ماہ کی کارکردگی سے بہت زیادہ متنفر ہیں ، کیونکہ یہ باہر ہی نہیں نکل سکتے۔ یہ لوگ جدھر جاتے ہیں ان پر چور چور کے نعرے لگتے ہیں ، کسی ایک شعبے میں ترقی نہیں ہوئی بلکہ ملک نیچے جارہا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ان کے تجربہ کار وزیر خزانہ آپس میں لڑ رہے ہیں ، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہہ رہا ہے کہ اسحاق ڈار ملک کو ڈیفالٹ کی جانب لے کر جارہا ہے، اور اسحاق ڈار کہہ رہا ہے کہ مفتاح اسماعیل نے کچھ کیا نہیں ہے ، دونوں ہی سچ بول رہے ہیں۔ دونوں سچ یہ بول رہے کہ ملک ڈیفالٹ کی جانب جارہا ہے ، کیونکہ دونوں نے ہی کچھ نہیں کیا۔ ہمارے اوپر تنقید کرنے اور بیانات دینے کے علاوہ انہوں نے کیا کیا ہے۔ ان کے پاس ملک کو بچانے کے لیے کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کا ان پر سے اعتبار پوری طرح سے اٹھ چکا ہے۔ ملک کا کوئی بھی شعبہ لے لیں ، بزنس لے لیں ، آئی ٹی لے لیں ، زراعت لے لیں ، انڈسٹری لے لیں ، کوئی ایک ایسا شعبہ نہیں ہے جو زوال پذیر نہ ہو۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کا 75 فیصد طبقہ کہہ رہا ہے کہ ملک میں انتخابات کرائے جائیں ، کیونکہ وہ سمجھ گئے ہیں کہ حکومت فیل ہو گئی ہے۔ میرا کل ان کو پیغام دینے کا مقصد یہی تھا کہ جب 66 فیصد ملک انتخابات کی جانب جارہا تو آپ بھی انتخابات کرا لیں۔ ان لوگوں نے اقتدار صرف اس لیے لیا تھا کہ انہوں نے اپنی چوری معاف کروانا تھی ، مشرف سے بھی یہ لوگ این آر او لے چکے تھے ، اب انہوں نے دوسرا این آر او لیا ہے وہ مقتدر طاقتوں سے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سہولت کاروں نے انہیں این آر او دیا ، جنرل پرویز مشرف کو سب سے زیادہ تنقید اس بات ہوئی تھی کہ اس نے انہیں این آر او دیا تھا۔ باقی تو جنرل مشرف نے ان دونوں پارٹیز سے اس ملک کو بہتر چلایا تھا۔ جنرل مشرف کے پاس اختیار نہیں تھا کہ ان کی چوری معاف کرتا۔ اب یہ دوبارہ آئے ہیں اور ان کا مقصد صرف ایک تھا کہ 11 سو ارب روپے کے مقدمات معاف کردیئے جائیں۔ اور سب کے کیسز معاف ہوتے جارہے ہیں۔ قانون تبدیلی کرکے اسحاق ڈار کو بھی پاک کردیا گیا ، جبکہ اس نے بغیر کسی ڈاکومنٹیشن کے 5 ملین ڈالر اپنے بچوں کو باہر بھیجے تھے۔ اسحاق ڈار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے جہاز میں ملک سے باہر فرار ہو گئے۔ مریم بھی بچ گئی ہے ، نواز شریف کو بھی بچانے کےلیے تیاری ہورہی ہے۔ آصف علی زرداری کے کیسز ختم ہورہے ہیں ، ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنے کیسز معاف کروا لیے ہیں۔

متعلقہ تحاریر