تحریک عدم اعتماد میں 100 فیصد اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ تھا ، جنرل باجوہ ہر صورت وزیراعلیٰ پنجاب بدلنا چاہتے تھے، عمران خان
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ رجیم چینج کے تمام کردار اس ملک کے میر جعفر اور میر صادق ہیں۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے عدم اعتماد میں 100 فیصد سہولت کاری کی ، جس جس نے عدم اعتماد کو کامیاب کرایا وہ سارے میر جعفر اور میر صادق ہیں، جنہوں نے رجیم چینج میں حصہ ڈالا وہ سارے ذمہ دار ہیں ، انہوں نے اس ملک کے ساتھ غداری کی ہے۔
ان خیالات کا اظہار چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے گذشتہ رات بول نیوز چینل کے اینکر پرسن جمیل فاروقی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کےلیے بہت پریشر تھا ، جنرل باجوہ کا عثمان بزدار کو ہٹانے کا مطالبہ عجیب تھا، آخر میں ، میں نے کہا ہم پھنسے ہوئے ہیں چلو وزیراعلیٰ کو تبدیل کر دیتے ہیں، جنرل باجوہ نے ایک نام علیم خان کا جبکہ دوسرا نام چوہدری پرویز الہیٰ کا دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
گجرات کے چوہدری متحد، منیزے جہانگیر کا سلمان شہباز کے وزیراعلیٰ بننے کا دعویٰ
ایاز صادق کا نوازشریف کی وطن واپسی اور الیکشن کے حوالے سے بڑا اعلان
عمران خان کہنا تھا میں نے جنرل (ر) باجوہ کو بتایا کہ علیم خان پر بہت سارے الزامات ہیں اور ان الزامات کی روشنی میں وہ انہیں وزیر اعلیٰ پنجاب نہیں لگا سکتے۔
سابق وزیراعظم نے اپنی گفتگو کے دوران اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ پنجاب کے موجودہ وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی ، علیم خان کو صوبے کا وزیراعلیٰ نہیں بنانا چاہتے تھے۔
اپنی حکومت کو ہٹانے میں ملوث تمام لوگوں کو "میر جعفر اور میر صادق” قرار دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ "پچھلے سات مہینوں کے دوران پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کی پالیسیوں کی وجہ سے ہوا۔”
چیئرمین تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ ’’جنرل (ر) باجوہ کہتے تھے کہ پی ٹی آئی سے کوئی ٹکٹ نہیں لے گا اور مسلم لیگ (ن) نئی حکومت بنائے گی۔‘‘
عمران خان نے سابق آرمی چیف پر الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ "ان کے دور حکومت میں جنرل (ر) باجوہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو کنٹرول کیا کرتے تھے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ کون اندر جائے گا اور کس کو رہا کیا جائے گا یہ ہمارے ہاتھ میں نہیں تھا۔ تمام فیصلے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کیا کرتے تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ "ہمیں کہا جاتا تھا آپ احتساب کو چھوڑیں صرف معیشت کی بہتری پر دھیان دیں۔”
پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ رواں ماہ اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے انکشاف کیا ک وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کا خیال ہے کہ حکومت کو تھوڑی دیر چلنے دینا چاہیے تاہم انہوں نے اسمبلی کی تحلیل کا اختیار مجھے دے رکھا ہے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کی زیرقیادت حکومت پر تنقید کرتے ہوئے، سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کثیر الجماعتی اتحاد انہیں نااہل قرار دینے کے لیے "سخت کوششیں” کر رہا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اپنے خلاف تمام مقدمات بند کروا کے مجھے نااہل قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ملک کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی سیاسی استحکام سے وابستہ ہے ، جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے ملک ترقی نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا انتخابات آج کرائیں یا 10 ماہ بعد پی ڈی ایم والے جیت نہیں سکتے۔