عمران خان کی رہائی؛ وزیراعظم کا اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل نیب پر اظہار برہمی

وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ میں عمران خان کی گرفتاری سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو کمزور موقف اپنانے پر سخت سست قرار دیتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کیا

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو بدعنوانی کے کیس میں سپریم کورٹ سے ریلیف ملنے کے بعد اٹارنی جنرل اور  پراسیکیوٹر جنرل نیب پر اظہار برہمی کیا ہے ۔

سپریم کورٹ سے القادرٹرسٹ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو ریلیف ملنے کے بعد وزیراعظم  شہباز شریف نے اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو کمزور موقف اپنانے پر اظہار برہمی کیا ۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کے حق میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ: توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی کارروائی پر حکم امتناع جاری

شہباز شریف نے سپریم کورٹ میں عمران خان کی  گرفتاری سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران  اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو دوران سماعت کمزور موقف اپنانے پر  سخت سست قرار دیا  ۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں تحریک انصاف نے موقف اختیار کیا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا عمران خان کی  گرفتاری قانونی قرار دینے کو  کالعدم قرار دیکر انہیں سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے ۔

دوران  سماعت عمران خان کے وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں رینجرز اہلکار  دروازہ توڑ کرداخل ہوئی اور عمران خان  کے ساتھ بد سلوکی  کی گئی اور  انہیں گرفتار کر لیا گیا ۔

چیف جسٹس نے  کہا کہ عدالت سے گرفتاری سے کورٹ کا تقدس پامال ہوا  جبکہ اطہر من اللہ ہائیکورٹ کے تقدس کا معاملہ بھی سپریم کورٹ دیکھے گی۔سیاسی حالات کی وجہ سے افسوسناک صورتحال ہے ۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا نیب نے رجسٹرار ہائیکورٹ سے گرفتاری سے قبل اجازت لی تھی؟ اس پر پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہاکہ نیب نے وارنٹ کی تعمیل وزارت داخلہ سے کروائی گئی تھی ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب نے ملک کو تباہ کردیا ہے ۔نیب کے وکیل نے کہا کہ عمران خان  کے ماضی کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت سے گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا تاکہ انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہو ۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں جمع

اس پرچیف جسٹس عمرعطا بندیال  کا کہنا تھا کہ کیا عدالتی احاطے میں وارنٹ پر عملدرآمد وزارت داخلہ نے کیا؟۔ اس پر پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر نے کہا کہ  عدلیہ کا بہت احترام کرتے ہیں۔

عدالت نے عمران خان کے وکیل حامد کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا تاہم انہیں باقاعدہ رہا کرنے کے بجائے سپریم کورٹ کی تحویل میں رکھا گیا ۔

وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کی رہائی کے بعد  اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر پر کڑی تنقید کی اور ان کے عدالت میں اپنائے گئے موقف کو  انتہائی کمزور قرار دیا ہے ۔

متعلقہ تحاریر