جزلان فیصل کا المناک قتل، سندھ حکومت کی بے بسی پر سوالات کھڑے

  جزلان فیصل کے قتل ملوث دو ملزمان کو  گرفتار جبکہ 2 تاحال مفرور ہیں

 کراچی میں  معمولی جھگڑے  کے دوران  19 سالہ لڑکے جزلان فیصل کے ہولناک قتل نے سندھ حکومت کی ظالمانہ جاگیردارانہ ذہنیت کے سامنے بے بسی پر سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔

کراچی پولیس  نے چند روز قبل  جھگڑے  میں قتل  ہونے والے 19 سالہ نوجوان جزلان  فیصل کے قتل میں ملوث مزید ایک ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ جمعرات کو 19 سالہ نوجوان جسے گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا  جبکہ اس کے 20 سالہ دوست شاہ میر علی کو زخمی کردیا گیا تھا۔ مبینہ طور پر کچھ دوسرے نوجوانوں کی طرف سے مبینہ طور پر ایک پر تشدد کارروائی کے بعد اس کی تحقیقات شروع کی گئی تھی۔ بحریہ ٹاؤن کراچی میں پچھلی رات دیر تک موٹرسائیکل چلانے پر متاثرین کے اعتراض پر سڑک پر جھگڑا ہوا۔

 مقتول   کے  چاچا  عارف صابر  کی  مدعیت پر گڈاپ پولیس اسٹیشن میں دفعہ 34 (مشترکہ ارادہ)، 302 (پہلے سے قتل) اور 324 (قتل کی کوشش) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے تاہم  بعد میں، پولیس نے دفعہ 109 (اثرانداز کی سزا) اور 114 (جرم کے ارتکاب کے وقت پیش کرنے والا) کو بھی شامل کیا۔

ایس ایس  پی ملیر  نے ڈان نیوز سے گفتگو میں تصدیق  کرتے ہوئے بتایا کہ  جزلان  فیصل کے قتل ملوث دو ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ ملزمان کے  2 سگے بھائی جوکہ مقدمہ میں نامزد ہیں تاحال مفرور ہیں۔ پولیس  نے  ملزمان کے والد   محمد فیض کو بھی حراست میں لے لیا گیا ۔ مقتول کے ماموں اسلم خان نے بتایا کہ ملزمان کے والد کو اس لیے حراست میں لیے گیا تاکہ قتل میں استعمال ہونے والا  غیر قانونی اسلحہ برآمد کروایا جائے  تاہم  محمد فیض اس حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں۔

مقتول کے ماموں اسلم خان نے کہاکہ  ملزمان  اثر و رسوخ رکھتے ہیں  اور انہیں با اثر افراد کی حمایت بھی حاصل ہے ۔ اسلم خان نے بتایا کہ  جزلان فیصل ایک یتیم بچہ تھا جس کے والد2012 میں دنیا فانی سے گزر گئے  تھے ۔جزلان فیصل اور ان کی 2 بہنوں کی پرورش ان کے چاچا نے کی ۔ مقتول کی بڑی  آسٹریلیا  میں مقیم ہیں جبکہ مقتول خود چارٹرڈ اکاؤنٹنسی کا کورس کررہا تھا ۔

خیال رہے کہ  دسمبر 2012 میں بھی  با اثر خاندان کے چشم و چراغ شارخ جتوئی  اور سراج اٹالپور نے کراچی کے ایک نوجوان شاہ زیب کو بھی موٹ کے گھاٹ اتار دیا تھا جبکہ نومبر 2021 میں، ایک نوجوان، ناظم جوکھیو ملیر کے ایک فارم ہاؤس کے اندر تشدد سے ہلاک ہوا تھا ۔مقتول  ناظم جوکھیو ضلع ٹھٹھہ میں اپنے گاؤں میں کچھ غیر ملکی شکاریوں کی ویڈیو بنائی تھی۔

متعلقہ تحاریر