آر ایس ایس چیف کا مساجد میں شیولنگ نہ ڈھونڈنے کا مشورہ
مساجد میں مسلمان عبادت کرنا چاہتے تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
ہندوانتہا پسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) صدر موہن بھگوت نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام مساجد میں شیولنگ بھگوان کیوں دھونڈیں۔ روز نئے نئے تنازعات سے بچنے کی ضرورت ہے ورنہ اس سے معاملات مزید خراب ہونگے۔
انتہاپسند تنظیم آرایس ایس کی سالانہ تربیتی تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے صدرموہن بھگوت نے کہا کہ ہندو توا تنظیم ایودھیا میں رام جنم بھومی جیسی دوسری تحریک شروع کرنے کے حق میں نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے
نبی کریمﷺ کے خلاف متنازعہ ریمارکس: نیشنل کانفرنس کا نوپور شرکا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ
موہن بھگوت نے وارانسی کی مسجد گیانواپی مسجد میں شیولنگ تنازعہ پرغیرواضح اندازمیں کہاکہ گیانواپی میں ہم جو کررہے ہیں وہ ہمارا عقیدہ ہے جو نسلوں سے موجود ہے۔ تاہم مسئلہ عدالت میں حل ہونا چاہیے۔
آرایس ایس چیف کا کہنا تھا کہ مسلمان اور ہندو تمام ترتنازعات مل بیٹھ کر حل کریں اورعدالتی فیصلوں کا احترام کریں۔ ان کا کہنا تھا ہندوستان کی ایک تاریخ ہے جو بدل نہیں سکتی ہے۔ نہ کوئی ہندو بدل سکتا ہے نہ مسلمان۔ یہ سچ ہے کہ مسلمان ہندوستان میں باہر سے آیا تاہم آج بھارت میں موجود مسلمان یہی کے لوگ ہیں۔ ان کے آباؤ اجداد ہندو تھے۔
تربیتی اجتماع سے خطاب میں بھگوت نے کہا کہ آرایس ایس نے تاریخی وجوہات کی بنا پر رام جنم بھومی تحریک میں حصہ لیا تھا تاہم اسکا دیگر متنازعہ عبادت گاہوں کے لیے ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ مساجد بھی ایک طرح کی عبادت کی جگہیں ہیں اگرچہ وہ طریقہ عبادت باہر سے آیا ہو۔ مسلمان عبادت کرنا چاہیے تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گیانواپی کی وارانسی مسجد کا مقدمہ عدالت میں زیرسماعت ہے۔ وارانسی کے مسجد کے حوالے سے ہندو تنظیموں نے دعویٰ دائرکیا ہے کہ وارانسی کی مسجد میں شیولنگ اور دیوتاؤں کی تصاویر ہیں اس لیے یہ مسجد ہندو کے حوالے کیا جائے اور مسلمانوں کو یہاں عبادت سے روکا جائے۔ بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے سربراہ نے بھی گیانواپی مسجد کا مسئلے پر کہا کہ اسے عدالت میں حل ہونا چاہیے ۔