بھارت میں مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں پر ملازمتوں کے دروازے بند ہونے لگے
سیلیکون ویلی ٹیکنالوجی نے ملازمتوں کے لیے مسلمانوں کو درخواست دینے سے منع کردیا
بھارت میں دن بدن مسلمانوں اوردیگر اقلیتوں پرمشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔ جہاںایک جانب انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلمانوں کے کاروباری مراکزاور گھروں کو نذرآتش کیا جارہا ہے تو دوسری جانب پڑھے لکھے مسلمانوں، عیسائی اور دلت اقلیت کے نوجوانوں کو بہترملازمت سے محروم کیا جارہا ہے ۔
بھارتی کمپنی سیلیکون ویلی ٹیکنالوجی نے مسلمانوں پر روزگار کے دروازے بند کردیئے۔ 1988میں قائم ہونے والی سوفٹ ویئرکمپنی سیلیکون ویلی ٹیکنالوجی نے جانب سے شائع کیے گئے ملازمتوں کے لیے دیئے گئے ایک اشتہار میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ملازمتوں کے لیے مسلمان امیدوار درخواستیں نہ دیں۔
یہ بھی پڑھیے
حیدر آباد دکن میں نوعمر لڑکی اجتماعی زیادتی کے 3 ملزمان گرفتار
سیلیکون ویلی ٹیکنالوجی نے کمپنی میں مختلف عہدے کے لیے درخواستیں طلب کی گئی ہے تاہم حیرت انگیز طور پر کہا گیا ہے کہ ان ملازمتوں کے لیے مسلمان درخواست نہ دیں۔ کہا جارہا ہے کہ کمپنی نے نیچ دات کے ہندو دلتوں کو بھی منع کیا گیا ہے درخواست دینے کی زحمت مت کریں۔
سیلیکون ویلی ٹیکنالوجی کی جانب سے اختیارت کیے گئے غیرمنصفانہ اور غیرانسانی رویے پربھارت اور دنیا بھرکے مسلمانون نے غیرمنصفانہ رویے تو نا قابل قبول قراردیا۔ امریکا میں رہائش پذیر بھارتی قانون دان نے ٹوئٹر پراس معاملے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں اعلیٰ ذات کے ہندوؤں ٹیک کمپنیوں میں اعلیٰ عہدوں پر پہنچ رہے جس کے بعد وہ کسی اور کیلئے مشکلات قائم کردیتے ہیں۔
خیال رہے کہ 2014 میں نریندرمودی کے وزیراعظم بننے کے بعد نہ صرف مسلمان، سکھ ،عیسائی بلکہ نچلی ذات کے ہندو بھی انتہا پسندوں کی جانب سے کیے گئے مظالم سہنے پر مجبور ہیں۔ شہری آزادیوں پر نظررکھنے والی ساؤتھ ایشیا اسٹیٹ آف مینارٹیزر نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بھارت مسلمان اقلیت کے لیے ایک پرتشدد اور خطرناک جگہ بن چکا ہے۔