اتحادی حکومت کو بنے 2 ماہ گزر گئے، متحدہ کے تحفظات برقرار
متحدہ کا وزیراعظم سے دو مرتبہ رابطے کرنے کوئی جواب نہیں ملا

مسلم لیگ نون اورپیپلزپارٹی کی جانب سے کیے گئے معاہدوں پرعملدرآمد نہ ہونے پر ایم کیو ایم کی صفوں میں بے چینی بڑھنے لگی ہے۔ ایم کیوایم کی جانب سے وزیراعظم شہبازشریف سے دوباررابطہ کرنے کے با وجود متحدہ قیادت کو تاحال کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔
مارچ 2022 میں پی ٹی آئی حکومت سے الگ ہونے والی ایم کیو ایم پاکستان سے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون کے سیاسی مذاکرات میں طے پایا تھا کہ سندھ میں گورنرکا عہدہ متحدہ قومی موومنٹ کو دیا جائے گا تاہم اتحادی حکومت بنے 2 ماہ کا عرصہ گزرگیا اوراب تک سندھ میں نئے گورنرکی تعیناتی عمل میں نہیں آئی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
وزیر اعظم جلد کفایت شعاری مہم کا اعلان کریں گے، مفتاح اسماعیل
سندھ میں بھی نئے گورنرکی تقرری پر وزیراعظم کی جانب سے بھیجی گئی سمری تنازع سامنے آیا۔ صدرمملکت نے وزیراعظم کی جانب سے گورنر سندھ کے عہدے پر ایم کیو ایم کی رہنما نسرین جلیل کی تقرری کے لیے بھیجی گئی تاہم سمری پر عملدرآمد عارضی طور پر روک دیا ہے اور معاملے پر ایوان صدر نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے درمیان مذاکرات میں کراچی کی ایڈمنسٹریٹر شپ بھی ایم کیو ایم پاکستان کو دینے کی بات کی گئی تھی جبکہ تاحال اس حوالے سے بھی کوئی عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آیا جس پر متحدہ کے تحفظات دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔
ذرائع نیوز360 کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے وعدے پورے نہ کیے جانے پر وزیراعظم شہبازشریف سے 2 مرتبہ رابطہ کیا گیا تاہم ایوان وزیراعظم سے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا جارہا ہے۔
نون لیگ کے رہنما اور وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے ایم کیو ایم کے معاہدے کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے مطالبات کا تعلق کراچی سے ہے۔ ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کا مستقبل سندھ میں بہتر نظر آرہا ہے۔ اس لیے انکی پیپلز پارٹی سے بات کروائی جائے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہاہےکہ متحدہ قومی موومنٹ کے زیادہ تر تقاضے سندھ سے وابستہ ہیں جس پرپیپلزپارٹی کے کردار کی ضرورت ہے۔ پیپلزپارٹی سے ایم کیو ایم کے بارے میں بات ہوئی۔ پیپلز پارٹی ان تقاضوں میں رکاوٹ نہیں رہی۔
خیال رہے کہ چند روز بیشترسابق صدرآصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں نے ملاقات کی جس میں دونوں جماعتوں کے درمیان ہوئے معاہدوں اور وعدوں پر گفتگو کی گئی۔ پی پی کے شریک چیئرمین نے متحدہ وفد کو یقین دلایا کہ جلد ایم کیو ایم کے حمایت یافتہ شخص کو ایڈمنسٹریٹرکراچی تعینات کردیا جائے گا
دونوں پارٹی رہنماؤں کے درمیان طے پایا کہ جلد ایم کیو ایم کے نامزد افسران کو تین اضلاع میں ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جائے گا جبکہ آصف زرداری نے سے سندھ حکومت کو ایم کیو ایم سے معاہدے پر من و عن عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پیپلزپارٹی کے درمیان معاہدہ میں طے پایا تھا کہ پیپلزپارٹی لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرے گی۔ عدالتی فیصلے کے مطابق ایکٹ میں ترامیم 30 دن میں سندھ اسمبلی سے منظور کرائی جائیں گی جبکہ مقامی حکومتوں کے لیے فنڈز کی تقسیم این ایف سی ایوارڈ 2010 کے فارمولے کے تحت ہوگی تاہم پی پی نے اب تک اپنا یہ وعدہ بھی وفا نہیں کیا جس پر ایم کیو ایم کے تحفظات مزید بڑھتے جارہے ہیں۔