بارہ جماعتیں حکومت چلائیں، قومی ڈائیلاگ اب مشکل ہیں

وزیراعظم شہباز شریف کی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو قومی ڈائیلاگ کی دعوت

وزیراعظم شہبازشریف نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو سیاسی مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو ہمیں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قومی ڈائیلاگ کرنا ہوں گے۔

بارہ اتحادی جماعتوں  کے ووٹ سے وزیراعظم بننے والے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ  ہمیں اپنی پسند اور ناپسند سے بالاتر ہوکر سوچنا ہے کیونکہ اس وقت ملک گرینڈ ڈائیلاگ کی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے ذات سے بالاتر ہوکر اپنی انا مار کر ملک کو آگے لیکر جانا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

اتحادی حکومت کو بنے 2 ماہ گزر گئے، متحدہ کے تحفظات برقرار

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر اور پیپلزپارٹی کے مرکزی  رہنما قمرزمان کائرہ  بھی عمران خان سے مذاکرات کے حق میں  نظرآتے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کو بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ  مذاکرات کی میز پر اگر کوئی آنا چاہتا ہے تو آجائے۔

نون لیگ کے مرکزی رہنما  اور سابق وزیراعظم  شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ  بھی اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کو مشورہ دے چکے ہیں کہ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات شروع کیے جائیں۔ سب ملکر آئین کے مطابق بنیادی اصول طے کرلیں کہ ملک کو کیسے آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔

پاکستان کی تقریباً تمام تر سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے  قائم ہونے والی حکومت کو اب تحریک انصاف سے مذاکرات کی یاد کیوں ستائی ۔ کیا اتحادی حکومت مشکلات کے جال میں پھنس چکی ہے ۔ کیا شہباز حکومت سے ملکی معاملات نہیں سلجھائے جا رہے ہیں جبکہ اتحادیوں نے ملک کی معاشی بدحالی کا ذمہ دار پی ٹی آئی کو ہی قرار دیا ہے ۔

 شہباز شریف 2 ماہ قبل اپنے ایک انٹرویو میں کہہ چکے تھے  کہ نئی بننے والی حکومت میں اس وقت کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کا اس میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔انہوں اپنی رائے دی تھی کہ پی ٹی آئی کے بغیر قومی حکومت بنانی چاہیے جو اگلے پانچ سال تک پوری ایمانداری اور محنت کے ساتھ ملک کی خدمت کرے۔

شہباز شریف وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد مسلسل  معاشی اور سیاسی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں حالانکہ انہیں ملکی اداروں کا مکمل اعتماد بھی حاصل ہے  تاہم اب وزیراعظم کی جانب سے تحریک انصاف سے  مذاکرات کی بات کی جارہی ہے مگر چیئرمین پی ٹی آئی نے مذکرات کی دعوت مسترد  کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے بات چیت اسمبلی کی تحلیل اور نئے الیکشن کے اعلان کے بعد ہوگی۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ  میں سمجھتا ہوں کہ پچھلی حکومت نے معیشت کا بیڑا غرق کردیا اور ہم اس کے لیے محنت کررہے ہیں تو کیا کسی فتنہ، فساد، انتشار اور دوبارہ دھرنوں کی گنجائش ہے؟۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب تحریک انصاف ایک انتشاری جماعت ہے تو پھر اس سے مذاکرات کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے ۔

شہبازشریف سمجھتے ہیں کہ ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے وسیع النبیاد مذاکرات کی ضرورت ہے، قومی مسائل اتنے بڑھ چکے ہیں کہ کوئی ایک جماعت ملک کو اُن سے نجات نہیں دِلا سکتی تاہم اگر تحریک انصاف سے وسیع البنیاد مذاکرات ہی کرنے تھے تو پھر پی ٹی آئی کے بغیر بنائی گئی  بارہ جماعتوں کی حکومت کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے؟ ۔

متعلقہ تحاریر