رواں ماہ کے 20 دن معاشی سرگرمیوں کے دن رہیں گے
اتحادی حکومت کے لیے رواں ما ہ جون ایک مشکل مہینہ بننے جا رہا ہے

اتحادی حکومت کے لیے رواں ما ہ جون ایک مشکل مہینہ بننے جا رہا ہے۔ ماہ جون میں جہاں شہبازحکومت نے 2 مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کیا اب وہ 10 جون کو وفاقی بجٹ کااعلان کرنے جارہی ہے۔
رواں ماہ جون میں شہباز شریف کی اتحادی حکومت نے اہم معاشی فیصلے کرنے ہیں۔ 9 جون اکنامک سروے پیش کیاجائے گا۔ اقصادی سروے کے مطابق رواں سال معاشی ترقی ہدف سے زیادہ رہی ہے۔ معاشی ترقی کی شرح 4.8 فیصد ہدف کے مقابلے 6 فیصد رہی۔
یہ بھی پڑھیے
وفاقی بجٹ 2022-23: ابتدائی تخمینے کی تفصیلات نیوز 360پر دستیاب
اقصادی سروے کے مطابق مہنگائی ہدف سے زیادہ بڑھی جبکہ مہنگائی کا 8 فیصد ہدف پورا نہ ہوا۔ مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 13 فیصد سے زیادہ رہی تاہم زراعت، انڈسٹری اور سروسز سیکٹر کے اہداف حاصل کیے گئے۔ زراعت میں شرح نمو 4.4 فیصد جبکہ صنعت میں شرح نمو 7.2 فیصد رہی۔
اکنامک سروے کے اعداد و شمار کے مطابق خدمات کے شعبے میں شرح نمو 6.2 ،بڑی صنعتوں میں شرح نمو 10.5،بجلی کی پیداوار اور تقسیم کی شرح نمو 7.9 جبکہ مواصلات اور ٹرانسپورٹ میں ترقی کی شرح 5.4 فی صد رہی ۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں فی کس آمدن کا 2 لاکھ 46 ہزار 414 روپے رہی۔ گیارہ ماہ میں ملکی برآمدات ریکارڈ 29 ارب ڈالر رہیں۔
اتحادی حکومت 10جون کو سالانہ بجٹ 2022،2023 پیش کرنے جارہی ہے۔ آئندہ مالی سال 2022-23 کے لیے 12.994 ٹریلین روپے کا بجٹ جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کیے جائے گا۔ذرائع نیوز 360 کے مطابق حکومت مالی سال 2022-23 کے لیے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 7200 ارب روپے مقرر کرے گی۔
آئندہ بجٹ میں 1.155 ٹریلین روپے کے اضافی ٹیکسز لگانے کی تجویزدی گئی ہے جبکہ محصولات کا ہدف 7.25 ٹریلین روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے جس میں کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 843 ارب روپے کی وصولی بھی شامل ہے۔
وفاقی ترقیاتی اسکیموں کے لیے بجٹ میں 700 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے اور دفاع کے لیے 1.58 ٹریلین روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ کے ہدف کی منظوری کا بھی امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مہنگائی، برآمدات، درآمدات، ترسیلات زر کے اہداف بھی طے کیے جائیں گے۔
آئندہ مالی سال کے دوران قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی کی مد میں 3.52 ٹریلین روپے ادا کرنے کا تخمینہ ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہیں۔بجٹ کی تشکیل کی تجاویز کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
شہباز شریف حکومت 13 جون کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) مذاکرات کرنے جارہی ہے ۔ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 13 سے 17 جون تک برلن میں ہوگا جس کے لیے وزارت خارجہ نے اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
وفاقی بجٹ 2022-23: تنخواہوں اور پنشن کی مد میں 5 سے 10 فیصد اضافہ متوقع
دفترخارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں واپسی کے تمام اہداف پورے کرلیے ہیں۔ پاکستان کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
معاشی مسائل کے گرداب میں پھنسی حکومت 15 جون کو ایک مرتبہ پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرے گی جبکہ معیشت کی بحالی کے لیے مزید قرض کے حصولی کے لیے ٹریژری بلز( ٹی بلز) کا آکشن بھی کرے گی ۔ گزشتہ آکشن کے مقابلے میں 15 جون کو بیسز پوائنٹس میں اضافہ کیا جانے کا امکان ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق ٹی بلز کی بلند شرح سود پر فروخت ہونے کا مطلب ہے کہ مہنگائی موجود ہے۔
وفاقی حکومت 20 جون کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف) اسٹاف لیول کے معاہدے کرنے جارہی ہے ۔ وفاقی وزیر خزانہ کہہ چکے ہیں کہ آئی ایم ایف کے معاہدے کے بعد فوری طورہ پر پیسے مل جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ 3 بلین ڈالر ملنے ہیں تاہم ہماری کوشش ہے کہ مزید 2 بلین ڈالر آئیں۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا تھا کہ امید ہے کہ آئی ایم ایف سے 5 بلین ڈالر آئیں گے جبکہ اس کے بعد ورلڈ بینک بھی ایک ارب جبکہ ایشیائی ترقی بینک سے بھی 2 سے ڈھائی ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔
12 جماعتی اتحادی حکومت 22 جون کو پی آئی بیز کی آکشن جبکہ 27 جون کو ایک بار پھر ٹی بلز کی آکشن کرے گی جبکہ 30 جون عوام کے لیے مشکل ثابت ہو سکتا ہے۔ 30 جون کو حکومت کی جانب سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کا امکان متوقع ہے ۔