قائم مقام چیئرمین نیب نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اختیارات کو چیلنج کردیا

قائم مقام  چیئرمین نیب ظاہر شاہ  عدالت سے استدعا کی ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کارروائی سے روکے

قائم مقام  چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اختیارات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 24 جون کو پی اے سی نے اختیارات سے تجاوز کیا ۔

قائم مقام چیئرمین نیب ظاہرشاہ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اختیارات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ درخواست میں سیکرٹری پارلیمانی امور، سیکرٹری قومی اسمبلی، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی، ایڈیشنل سیکرٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو فریق  بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کا طیبہ گل اسکینڈل پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

قائم مقام چیئرمین نیب کی جانب سے دائردرخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ 24 جون کو کمیٹی نے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا ۔کمیٹی نے نیب افسران کے اثاثہ جات کی تفصیلات طلب کی تھیں اور سابق چیئرمین جاوید اقبال کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 24 جون 2022 کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا ہے، عدالت 7 جولائی 2022 کے منٹس آف میٹنگ کی کارروائیوں کو کالعدم قرار دے۔عدالت اپنے آئینی دائرہ اختیار کے تحت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کسی بھی کارروائی سے روکے۔

قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ کی درخواست رجسٹرار آفس نے  اعتراضات کے ساتھ کل سماعت کے لیے مقرر  کر لی گئی  ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کل اعتراضات کے ساتھ درخواست پر سماعت کریں گے۔

دوسری جانب ڈی جی نیب لاہور میجر ریٹائرڈ شہزاد سلیم کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی طلبی کے خلاف درخواست کے معاملے میں ہراسگی کے الزامات لگانے والی خاتون طیبہ گل کیس میں فریق بننے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئیں۔

طیبہ گل  کی دائر کی گئی درخواست کل سماعت کے لئے مقررکردی گئی ہے جبکہ عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کی ہے  جبکہ ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے طلبی کے نوٹس کے خلاف حکم امتناع کے لئے بھی متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے ۔

متعلقہ تحاریر