شہباز حکومت نے مہنگے داموں ایندھن درآمد کرکے معاشی بحران بڑھایا

اب جب بین الاقوامی قیمتیں گررہی ہیں تو پیٹرولیم مصنوعات اورخام تیل کی درآمد میں کمی آئی ہے لیکن نقصان پہلے ہی ہوچکا ہے

حکومت کی جانب سے خطرناک حد تک مہنگے داموں ایندھن درآمد کرکے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی ناکام کوشش کے بعد بحران مزید بڑھ گیا۔حکومت کے مئی اور جون میں کیے گئے فیصلے نقصان پہنچا رہے ہیں۔

انگریزی روزنامہ بزنس ریکارڈرمیں صحافی اور معاشی امور کے ماہرعلی خضرکےشائع ہوئے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ ملک کوادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران کا سامنا ہےتاہم شہباز حکومت نے اصل مسئلہ کو نظرانداز کیا اورمہنگے داموں ایندھن درآمد کرکے بحران مزید بڑھا دیا ۔

یہ بھی پڑھیے

درآمدات کی کمی سے پاکستان کو 2.7 بلین ڈالر کی بچت ہوئی ، مفتاح اسماعیل کا دعویٰ

علی خضرنے کہا کہ اتحادی حکومت کے مئی اورجون کے فیصلے اب نقصان پہنچارہے ہیں جبکہ یہ تمام فیصلے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی مرضی کے خلاف کیے گئے اورآج انہیں ہی اپنی پارٹی رہنماؤں اورعوام کی جانب سے انہیں برا بھلا کہا جارہا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی امورکے اقدامات وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی مرضی کے خلاف کیے گئے۔ حکومت نے انہیں سخت مگر ضروری فیصلے کرنے سے روکا۔ اس نااہلی کے تمام ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے۔

انہوں نے لکھا کہ حکومت نے سیاسی نقصانات سے بچنے کے لیے عالمی منڈی میں بڑھتی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کچھ عرصہ برقرار رکھ کر  جس سے ملک میں بحران بڑھا جبکہ حکومتی جماعت کو سیاسی نقصان بھی ہوا۔

علی خضرکے مطابق فروری میں پیٹرولیم کی قیمتیں منجمد پی ٹی آئی حکومت نے کی تھی جو جون تک برقرار رہی تاہم نئی حکومت کو بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے میں 6 ہفتے سے جب تک پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان تک پہنچ چکی تھی ۔

بزنس ریکارڈر میں شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ اب جب بین الاقوامی قیمتیں گررہی ہیں تو پیٹرولیم مصنوعات اور خام تیل کی درآمد میں کمی آئی ہے لیکن نقصان پہلے ہی ہوچکا ہے۔

حکومت کا تیز رفتاری  دکھانے کے جنون اور تیل کمپنیز اور ڈیلرز کی طرف سے سرمایہ حاصل کرنے کی ترغیب نے بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ مئی اور جون میں زیادہ درآمدات کے نتیجے میں جولائی میں ادائیگیوں کا دباؤ بڑھا جس سے کرنسی پر دباؤ آیا ۔

خضر علی کے مطابق ملک میں 55 سے 60 دن کا ڈیزل ،35 سے 40 دن کا پیٹرول ،آئل مارکیٹنگ کمپنیز کے پاس 35 دن کا فرنس آیل جبکہ آئی پی پیز کے پاس 20 دن کا اضافی اسٹاک موجود ہے ۔

متعلقہ تحاریر