مہرب اعوان کو ٹی ای ڈی ایکس پینل سے ہٹانے پر ماریہ بی کے نظریات نے بحث چھیڑدی

مہرب اعوان انٹرنیشنل اسکول لاہورکی جانب ٹی ای ڈی پینل سے ہٹانے پر دلبرداشتہ ہوئیں اور دیگر مقررین سے کانفرنس کی بائیکاٹ کی اپیل کی جس پر عمار علی جان اور غازی تیمور سمیت 4 مقررین نے تقریب میں نہ جانے کا اعلان کردیا

خواجہ سراء مہرب معیز اعوان کو انٹرنیشنل اسکول لاہور کے ٹی ای ڈی ایکس پینل سے ہٹانے  جانے پر فیشن ڈیزائنز ماریہ بی کے خیالات نے  سوشل میڈیا پر پر شدید بحث چھیڑ دی ہے ۔

ٹوئٹرٹی نے اس بحث کا آغازاس وقت ہوا جب ٹرانس ایکٹیوسٹ ڈاکٹر مہرب معیز اعوان  جوکہ ٹی ای ڈی ایکس کانفرنس میں مقررین کے پینل سے تھے،انہیں پینل سے ہٹا دیا گیا ۔ ٹی ای ڈی ایکس  پینل پیشہ ور اور معروف افراد کے لیے اپنے کامیاب سفر کو شیئر کرنے کا ایک مقبول پلیٹ فارم ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی فلم "جوائے لینڈ” نے انڈین فلم فیسٹیول آف میلبورن میں بہترین فلم کا ایوارڈ جیت لیا

مہرب اعوان نے نجی تعلیمی ادارے انٹرنیشنل اسکول لاہورکے فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ  آئی ایس ایل نے میری تقریر کے مسودے کا جائزہ لینے کے بعد مجھے  پینل میں شامل کیا تھا  جو کہ اس کے قوائد و ضوابط کے مطابق تھی ۔

ڈاکٹر مہرب نے کہا کہ  بعد میں  آئی ایس ایل نےمجھے بتایا گیا کہ میں اسپیکر کے پینل سے ہٹا دیا گیا کیونکہ کچھ والدین نے کہا ہے کہ وہ ٹرانسجینڈر لوگوں کو اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اس بات پر کوئی اعتراض نہیں، کوئی اضافی سنسرشپ نہیں، صرف صاف انکار کیونکہ "والدین کو اعتراز ہے کے کوئی ٹرانسجینڈر بات نہ کریں۔

مہرب اعوان نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ دوسرے مقررین یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور TEDx سے باہر نکلیں گے کیونکہ پاکستان میں ٹرانس ویمن ان تمام وجوہات کے لیے کھڑی ہوئی ہیں جن کی وہ نمائندگی کر رہے ہیں۔ میری بات میرے بارے میں نہیں تھی – یہ پاکستان میں ٹرانس فوبیا کی نسل پرست نوآبادیاتی میراث کے بارے میں تھی۔

انہوں نے لکھا کہ میں یہ بھی امید کرتا ہوں کہ میڈیا جو اس کی کوریج کر رہا ہے وہ ISL سے پوچھے گا کہ ایک ٹرانس جینڈر شخص کو ٹرانسجینڈر ہونے کی وجہ سے کیوں ہٹایا گیا جبکہ بات کے بارے میں کچھ بھی TEDx کے رہنما خطوط کے خلاف نہیں تھا۔ٹرانس ایکٹیوسٹ نے ڈرافٹ تقریر کی ویڈیو بھی شیئر کی تاکہ سامعین خود اس کا فیصلہ کریں۔

ڈاکٹر مہرب  اعوان کے  اظہار ناراضگی کے بعد   ٹی ای ڈی ایکس پینل کے چار مقررین بشمول عمار علی جان اور غازی تیمور نے تقریب کا بائیکاٹ کیا۔

دوسری جانب فیشن ڈیزائنرماریہ بی نے آئی ایس ایل کے فیصلے کی حمایت کی ۔ انہوں نے لکھا کہ بہت اچھا آئی ایس ایل اسکول! میرے بچے ISL میں ہیں اور ہم بطور والدین فیصلہ کریں گے کہ ہمارے بچوں کے لیے حقیقی رول ماڈل کون ہیں۔

انہوں نے ہیش ٹیگ ” ہم انٹر نیشنل اسکول  لاہور ” کے ساتھ کھڑے  کا استعمال کرتے ہوئے وکٹری کے نشان کے ساتھ اپنی تصویر بھی پوسٹ کی۔

ماریہ بی نے کہا کہ خواجہ سراؤں  کے لیے ہمیشہ محبت اوع احترام قائم ہے تاہم  ڈاکٹرمہرب معیز اعوان کا تعلق خواجہ سرا کمیونٹی سے نہیں ہے۔ وہ ایک مرد ہے جو پاکستان میں عورت  بن کر  زندگی گزار رہا ہے ۔  ہمیں ٹرانس کمیونٹی کے درمیان فرق جاننے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ شخص خواجہ سرا کمیونٹی کے بارے میں پاکستانی عوام کی غلط فہمیوں سے بے خبر ہے۔ ہماری 99 فیصد آبادی کا خیال ہے کہ ٹرانس جینڈر کی اصطلاح ہرمافروڈائٹ یا ہماری مقامی اصطلاح خواسرا کا مترادف ہے، یعنی مرد اور عورت دونوں کی جنسی خصوصیات کے ساتھ پیدا ہونے والا شخص۔ یہاں تک کہ ہمارے قانون ساز بھی اس اصطلاح کو الجھاتے ہیں جب وہ ‘ٹرانس جینڈر قوانین’ کہلانے والے قوانین بناتے ہیں جب ان کا مطلب واقعی ہیرمفروڈائٹس کے لیے ہوتا ہے۔

ماریہ کا کہنا تھا  کہ اس شخص سے نفرت  نہیں بلکل بھی نہیں  ہے  صرف آپ کو یہ بتانا  ہے کہ وہ غلط لیبل استعمال کر رہے ہیں۔ وہ خواجہ سرا برادری کا حصہ نہیں ہیں۔

ماریہ بی کو جواب دیتے ہوئے، ٹرانس ایکٹیوسٹ نے کہا کہ آج کا دن ماریہ بی ڈیزائنر کے لیے ایک بہت اچھا دن ہے جس کی شہرت کا دعویٰ ہے کہ وہ کووڈ کے دوران اپنے گھر کے ملازمین کے ساتھ بدسلوکی کے بعد ہومو فوبیا اور ٹرانس فوبیا کا استعمال کر رہی ہے۔

میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ ٹرانس فوبیا اشرافیہ کے بورژوازی کے ذریعہ ہے اور ہمیشہ رہے گا لیکن زیادہ پرجوش مذہبی محافظوں کے پیچھے چھپ جاتا ہے۔ گولی بیشک آپ کا متوسط ​​طبقے کے جنونی چلے، لیکن مورل پولیسنگ کا فلسفہ یہ اشرافیہ بورژوا ہی لاتے ہیں۔

اداکارہ اشنا شاہ نے انسٹاگرام پر  اپنے پیغام میں  مہرب اعوان کو ٹی آی ڈی ایکس پینل سے ہٹانے پر دیگر مقررین کو کانفرنس کا بائیکات کرنے کا مشورہ دیا ۔

فلم جوائے لینڈ کے ڈائریکٹر صائم صادق نے ماریہ بی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ حقیقی حیاتیاتی خواتین کے لاہوری فانوس کلب کی ہماری خاتون نے اس طرح بات کی ہے۔

عمار علی جان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ افسوسناک! یہ نوجوان سامعین کے لیے بہت بڑا نقصان ہے جنہوں نے ڈاکٹر مہرب معیز اعوان کی گفتگو سے دلکش بصیرت حاصل کی ہوگی۔ مجھے اس تقریب میں مقرر ہونا تھا لیکن کیا ڈاکٹر اعوان اور ٹرانس کمیونٹی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کروں گا۔

 

غازی تیمور نے کہا کہ "ٹرانس فوبیا ناقابل قبول ہے اور بطور معلم، یہ وہ اقدار نہیں ہیں جن کی میں ادارے حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہوں۔ ڈاکٹر مہرب معیز اعوان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جنہیں اس کی ٹرانس شناخت کے لیے خاموش کیا جا رہا ہے، میں  کانفرنس کا بائیکاٹ کر رہا ہوں۔

ایک نیٹیزن افشاں طیب نے ماریہ بی کی حمایت میں لکھا کہ  ’’اپنے دفاع کے لیے ٹرانس فوبیا کا لفظ استعمال کرنا بند کریں۔ ماریہ بی ٹھیک کہتی ہیں، آپ خواجہ سرا نہیں ہیں یا ہم انٹرسیکس کہہ سکتے ہیں۔ آپ ایک مرد ہیں جو "عورت” بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ”یہ شخص ٹرانس جینڈر نہیں ہے بلکہ ایک عام صحت مند آدمی ہے بطور ٹرانس جینڈر وہ GBLT جیسی فحش مہم پاکستان میں لانا چاہتا ہے اس درندے کا بائیکاٹ کریں۔ بہت شکریہ ماریہ بی۔

اسامہ خان نے ماریہ بی کے حق میں کہاکہ”ماریہ بی کو جاگتے ہوئے سوشل میڈیا بریگیڈ کی طرف سے صرف اس لیے تنگ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ایک گھٹیا، فضول باتیں کرنے والے انحطاط کے سامنے نہیں لانا چاہتی تھی۔ جو کوئی بھی اس مخصوص ایجنڈے کے خلاف کھڑا ہے جو ہمارے معاشرے میں ایک بے ایمان اقلیت کے ذریعہ دھکیل رہا ہے اسے میری حمایت اور احترام حاصل ہے۔

آمنہ غازی نے کہا کہ جو آپ کو صحیح لگتا ہے اس کے لیے آواز اٹھانے کے لیے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر جب آپ عوام کی نظروں میں ہوں۔ اس نے محض حقائق بیان کرنے پر ردعمل اور نفرت کو جاننے کے باوجود اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ اس خاص معاملے میں ماریا بی کے لیے بہت احترام۔

سید عبداللہ نے کہا، "کبھی نہیں جانتا تھا کہ ایک دن آئے گا کہ میں ماریہ بی سے اتفاق کروں گا۔ اس نے صرف سچ کہا، اس نے کچھ غلط نہیں کہا۔”

ٹی ای ڈی ایکس  پینل کیا ہے؟

یہ ایک امریکی کینیڈین میڈیائی ادارہ ہے جو دنیا بھر میں ’ٹیڈ ٹاک‘ شو کے نام سے ایونٹ منعقد کرتا ہے، جس میں زندگی کے مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والے افراد کو خطاب کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔

’ٹیڈ ٹاک‘ کے شوز پاکستان اور بھارت کے علاوہ متعدد ممالک میں منعقد ہوتے ہیں اور اب اس کے شوز انگریزی کے علاوہ دیگر زبانوں میں بھی منعقد ہوتے ہیں، پاکستان میں اسی ادارے کے ٹاک شوز مختلف تعلیمی اداروں میں منعقد کیے جاتے رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر