قائم علی شاہ کے صاحبزادے کی زبانی پیپلزپارٹی کے عروج و زوال کی داستان

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر ترین رہنما سید قائم علی شاہ کے صاحبزادے اسد علی شاہ نے کہا کہ 70 کی دہائی کی ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت آج صرف ایک صوبے تک محدود ہوگئی ہے جبکہ وہ صوبہ پاکستان کا سب سے پسماندہ صوبہ ہے جہاں پیپلزپارٹی مسلسل 14 سال سے حکمرانی کررہی ہے

پاکستان پیپلزپارٹی سے سینئر ترین رہنما سید قائم علی شاہ کے صاحبزادے اسد علی شاہ نے پی پی پی کے عروج و زوال کی داستان سناتے ہوئےکہا کہ 1970 کی دہائی میں ملک کی سب سے مقبول سیاسی جماعت  آج صرف ایک صوبے تک محدود ہوگئی ہے ۔

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے بیٹے سید اسد علی شاہ نے ٹوئٹر تھریڈ لکھا جس میں انہوں نے پیپلزپارٹی کے عروج و زوال کی داستان بیان کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی مقبول ترین سیاسی پارٹی صرف ایک صوبے تک محدود ہوگئی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کے بیٹے اسد علی شاہ کی سندھ حکومت پر مسلسل تنقید

اسد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی 30 نومبر کو اپنا 55 واں یوم تاسیس منارہی ہے۔ یہ پارٹی70 کی دہائی میں ملک کےغریب، مظلوم اور پسے ہوئے طبقے کی سب سے مقبول جماعت تھی۔ پیپلزپارٹی فوجی حکمرانی اور آمریت کے خلاف مزاحمت کی آواز تھی ۔

اسد علی نے کہا کہ ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیربھٹو نےآمریت کے خلاف مزاحمت میں اپنی جانیں قربان کیں۔ جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کے دور حکومت میں  پسے ہوئے طبقے کی حمایت کرنے والی پارٹی آمریت کے خلاف مزاحمت کی جماعت بنی ۔

ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیر بھٹو جمہوریت کیلئے جدوجہد کیں، قربانیاں دیں تاہم پیپلزپارٹی آج صرف ایک صوبے تک محدود ہوگئی ہے اور سندھ سب سے پسماندہ صوبہ ہے۔ وقت آگیا ہے کہ سوالات اٹھاتے ہوئے ایک معروضی خود شناسی کی جائے۔

اسد علی شاہ نے اپنے تھریڈ میں سوالات اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ پیپلز پارٹی کی دوسرے صوبوں میں حمایت  کیوں کمزورہوگئی۔ پنجاب جوکہ پاکستان پیپلزپارٹی کا گڑھ ہوا کرتا تھا۔ ایسا کیا ہوا کہ پنجاب کو قلعہ تھا پی پی کا آج وہاں پارٹی کی بنیاد کمزور ہوگئی ہے ۔

انہوں نے پوچھا کہ پی پی پی نے اپنے منشور کے مقابلے میں کیا ڈیلیورکیا ہے، خاص طور پر سندھ میں جہاں وہ گزشتہ 14 سال سے برسراقتدار ہے؟۔خیبر پختونخواکو درپیش سنگین سماجی اقتصادی چیلنجوں کے مطابق  پی پی کی کیا صلاحیت ہے کہ وہ ڈیلیور کرسکے؟۔

اسد علی شاہ نے  کہا کہ پیپلز پارٹی کے کریڈٹ پر بہت سی کامیابیاں ہیں جیسے کہ 18ویں ترمیم اور7ویں این ایف سی ایوارڈ کاجاری کروانا مگر اس کے پاکستانی عوام، گورننس اور معاشی صورتحال پر کیا اثرات مرتب ہوئے ؟۔

قائم علی شاہ کے صاحبزادے نے لکھا کہ پاکستانی کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ وہ ماضی میں پھنسی رہیں اور وقت کے ساتھ  ساتھ تبدیل نہیں ہوئیں۔ پیپلزپارٹی کو اپنے آپ سے سوال کرنا چاہیے کہ  ماضی کی پالیسیاں اب موزوں ہیں؟۔

اسد شاہ نے کہا کہ یہ سوال کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا 20ویں صدی میں وضع کردہ پالیسیاں اور پروگرام 21ویں صدی کیلئے موزوں ہیں؟۔پاکستان کے سماجی  و اقتصادی اشاریے مایوس کن ہیں۔  ہم  بھارت و بنگلہ دیش سمیت پوری دنیا سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔

اپنے تھریڈ میں اسد شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتیں  جب تک اپنی  صلاحیت  بڑھانے کے لیے خودشناسی کا عمل شروع نہیں کرتی  مسائل میں اضافہ ہوتا رہے گا ۔ ملک میں طرز حکمرانی بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔

قائم علی شاہ کے صاحبزادے کا کہنا تھا کہ جمہوریت، نچلے طبقے، انسانی حقوق ، خواتین اور اقلیتوں کا با اختیار بنانا پیپلز پارٹی کی بڑی طاقت ہے  تاہم اہلیت اور طرز حکمرانی میں سنگین مسائل رہے ہیں جنہوں نے اس کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالی۔

اسد علی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی پورے ملک میں ایک قومی پارٹی کے طور پر اپنی حمایت کی بنیاد کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے جو کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنے کے لیے کافی جرات مند ہے۔کیا پارٹی اصلاحات کرنے کے لیے اتنی جرات کرے گی؟۔

متعلقہ تحاریر