نریندر مودی نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف تعصب ظاہر کردیا
نریندر مودی نے انڈین ٹیم کی تعریف کی لیکن محمد سراج کی نمایاں کارکردگی کا ذکر نہیں کیا۔
انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کا مسلمانوں کے خلاف تعصب ایک بار پھر ظاہر ہوا ہے جب انہوں نے محمد سراج کی تعریف کرنے سے انکار کیا جو آسٹریلیا کے خلاف تاریخی ٹیسٹ سیریز میں انڈیا کے لیے سب سے زیادہ وکٹ لینے والے باؤلر تھے۔
نریندر مودی نے انڈیا میں تیج پور یونیورسٹی کے 18ویں کانووکیشن سے خطاب کیا جس میں انہوں نے انڈین ٹیم کی تعریف کی لیکن الگ سے محمد سراج کی نمایاں کارکردگی کا ذکر نہیں کیا جنہوں نے اپنے والد کی انتقال کی خبر موصول ہونے کے بعد بھی اپنی ٹیم کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی۔
مسلم مخالف نریندر مودی نے ایسا کر کے انڈین میڈیا کی توجہ مبذول کرلی اور نقادوں نے نریندر مودی کے تعصب کو ایک بار پھر موضوعِ بحث بنا لیا ہے۔
محمد سراج اگست 2019 میں گھر چھوڑ کر کرکٹ میں مصروف ہوگئے تھے تاہم چند روز قبل انڈیا واپس آنے کے بعد بھی وہ گھر جانے کے بجائے فوراً قبرستان گئے جہاں ان کے والد کو سپردخاک کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
نریندر مودی کے خلاف ٹوئٹ پر انڈین پائلٹ ملازمت سے برطرف
انڈین اخبار ‘انڈین ایکسپریس’ کے ایک کالم نگار نے مودی کی مسلمانوں کے ساتھ غیر جانبداری پر سوال کیا ہے۔
#IndiavsAustralia | Did PM Modi congratulate Mohd. Siraj for being India’s highest wicket taker in Australia, as India won a historic victory? Siraj stayed back in Australia for Indian cricket, even though his father died while he was there. Does he deserve special recognition?
— Ashutosh Varshney (@ProfVarshney) January 22, 2021
انہوں نے سوال کیا کہ کیا سراج انڈین کرکٹ ٹیم کی فتح میں اپنے شاندار کردار کے لیے خصوصی پہچان کے مستحق نہیں تھے؟
یہاں تک کہ انڈین کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ روی شاستری نے فاسٹ باؤلر کی کارکردگی کی تعریف کی اور انہیں ‘دورے کی کھوج’ قرار دے دیا۔
Find of the tour for shoring up the bowling attack the way he did – Mohd Siraj. He fought through personal loss, racial remarks and channelised them to find home in the team huddle 🇮🇳 pic.twitter.com/qkzpXgqQiX
— Ravi Shastri (@RaviShastriOfc) January 22, 2021
تاہم مختلف طبقات کی تعریف کے باوجود انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے محمد سراج کی تعریف نہیں کی جس نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف ان کے تعصب کی عکاسی کی ہے۔