دورہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز پاکستانی کرکٹ ٹیم کا اصل امتحان

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز سے کوچ مصباح الحق اور ٹیم کی صلاحیتیں کھل کر سامنے آجائیں گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ ویسٹ انڈیز کے شیڈول کا اعلان کردیا ہے۔ اس دورے سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کو انگلینڈ بھی جانا ہے جہاں قومی کرکٹ ٹیم ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلے گی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم جو حال ہی میں اپنے کامیاب دورہ جنوبی افریقہ اور دورہ زمبابوے سے لوٹی ہے اس وقت جیت کے نشے میں سرشار ہے اور اس کے کوچ مصباح الحق پروں پر پانی تک نہیں پڑنے دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

حسن علی کی ٹیم میں مشکل واپسی لیکن آئے اور چھا گئے

اس میں کوئی شک نہیں کہ قومی کرکٹ ٹیم نے پہلے جنوبی افریقہ کے میدانوں پر ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز میں کامیابی سمیٹی اور پھر اس کے بعد زمبابوے کے ہوم گراؤنڈ پر انہیں ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ دونوں سیریز میں چت کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کامیابیوں کا سہرا ٹیم کو ہی جاتا ہے مگر صرف ان کامیابیوں کو مدنظر رکھ کر یہ کہنا کہ کوئی بہت بڑا پہاڑ سر کرلیا گیا ہے غلط ہوگا۔

جنوبی افریقہ کی ٹیم جس کو پاکستان نے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز میں شکست دی حقیقت میں ان کی بی ٹیم تھی اور اس کے اکثر سینیئر کھلاڑیوں اس سیریز کو چھوڑ کر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کھیلنے چلے گئے تھے۔ جس کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم نے ان کو چاروں شانے چت کیا اور زمبابوے کی جانب چل پڑی۔ زمبابوے کے خلاف بلاشبہ ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ میچز کی سیریز میں کامیابی حاصل کی مگر زمبابوے کے خلاف صرف ایک ٹوئنٹی میچ میں جس انداز سے پاکستان کرکٹ ٹیم کو شکست ہوئی وہ اب تک ہضم نہیں ہورہی ہے اور اس شکست نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی بہت ساری خامیوں کو لا سامنے کھڑا کیا ہے جس میں کمزور بولنگ، کیچز ڈراپ کرنا، کمزور مڈل آرڈر بیٹنگ کھل کر سامنے آئے ہیں۔

اس شکست سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اگر بیٹنگ لائن میں محمد رضوان، بابر اعظم اور فخر زمان  نہ چلیں تو پھر پیچھے چھان بورا ہی بچتا ہے۔ ہمارے پاس زمبابوے جیسی بی ٹیم کو ٹیسٹ میچز کی سیریز میں دو صفر سے شکست دینا کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے اور نہ ہی اتنا بڑا کارنامہ ہے جس پر کوچ مصباح الحق پاکستان آتے ہی یہ کہہ دیں کہ مجھے تنقید سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ فرق پڑتا ہے تب ہی تو آپ نے یہ بیان دیا ہے۔

زمبابوے کے خلاف دونوں ٹیسٹ میچز میں پاکستان کو دوسری بار باری لینے کی زحمت نہیں کرنا پڑی۔ ایک ٹیسٹ تیسرے اور دوسرا چوتھے روز 20 منٹ بعد ختم ہوا۔ اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زمبابوے کس پائے کی ٹیم ہے اور اس کے خلاف کامیابیوں پر اترنا کیا معنی رکھتا ہے۔ بہرحال یہ باتیں اب ماضی کا حصہ ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کو اب انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے مشکل دورے کرنے ہیں۔ یہاں پر کوچ مصباح الحق کی صلاحیتیں بھی کھل کر سامنے آجائیں گی اور ٹیم کا ٹیلنٹ بھی سامنے آئے گا۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ جس طرح زمبابوے اور جنوبی افریقہ کو چاروں شانے چت کیا گیا کیا قومی کرکٹ ٹیم دورہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیزمیں بھی یہ کارنامہ سرانجام دے سکے گی یا نہیں؟

شیڈول کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کو دورہ انگلینڈ کے دوران پہلے 3 ون ڈے میچز کھیلنے ہیں جس کا پہلا ون ڈے میچ 8 جولائی کو کارڈیف میں کھیلا جائے گا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ون ڈے میچ 10 جولائی کو برمنگھم میں ہوگا جبکہ تیسرا اور آخری ون ڈے میچ 13 جولائی کو لیڈز میں کھیلا جائے گا۔ ون ڈے سیریز کے بعد ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ 16 جولائی کو ٹرینٹ برج میں ہوگا۔ دوسرا ٹی ٹوئنٹی میچ 18 جولائی کو ہیڈنگلے میں کھیلا جائے گا جبکہ تیسرا اور آخری ٹی ٹوئنٹی میچ 20 جولائی کو اولڈٹریفورڈ مانچسٹر میں ہوگا۔ جس کے بعد قومی کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز روانہ ہو جائے گی جہاں کا شیڈول مندرجہ ذیل ہے۔

  • 21 جولائی: قومی اسکواڈ بارباڈوس پہنچے گا۔
  • 27 جولائی: پہلا ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ بمقام بارباڈوس۔
  • 28 جولائی: دوسرا ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ بمقام بارباڈوس
  • 31 جولائی: تیسرا ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ بمقام گیانا۔
  • یکم اگست: چوتھا ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ بمقام گیانا۔
  • 3 اگست: پانچواں ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ بمقام  گیانا۔
  • 6تا7 اگست: 2 روزہ پریکٹس میچ  بمقام گیانا۔
  • 12 تا 16 اگست: پہلا ٹیسٹ میچ بمقام جمیکا۔
  • 20 تا24 اگست: دوسرا ٹیسٹ میچ بمقام جمیکا۔
  • 25 اگست: قومی اسکواڈ کی وطن واپسی۔

متعلقہ تحاریر