کیا پاکستانی کوہ پیما ثمینہ بیگ کے ٹو سر کرپائیں گی؟
ثمینہ بیگ نے 2013 میں ’ماؤنٹ ایورسٹ‘ سر کیا تھا۔
پاکستانی کوہ پیما ثمینہ بیگ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ’کے ٹو‘ سر کرنے نکل پڑی ہیں۔ اگر وہ اس کارنامے کو انجام دینے میں کامیاب ہوجاتی ہیں تو نہ صرف چوٹی سر کرنے والی پہلی مسلمان خاتون ہونے کا اعزاز اپنے نام کریں گی بلکہ وہ کے ٹو کی چوٹی پر پہنچنے والی پہلی پاکستانی خاتون بھی بن جائیں گی۔
پاکستانی خواتین اب مختلف شعبوں کا انتخاب کررہی ہیں۔ پہلے جو شعبے صنف نازک کے لیے ممنوع قرار دیئے جاتے تھے اب ان شعبوں میں بھی خواتین نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔ پاکستانی خاتون ثمینہ بیگ کی مثال ہی لے لیں جو دنیا کی بلند ترین چوٹی ’ماؤنٹ ایورسٹ‘ سر کرنے والی پہلی مسلمان اور پہلی پاکستانی خاتون ہونے کا اعزاز اپنے پاس رکھتی ہیں۔ اب انہوں نے کے ٹو جیسی خطرناک چوٹی کو سر کرنے کی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ 6 رکنی ٹیم اگلے 2 ماہ میں کے ٹو سر کرنے کی کوشش کرے گی۔
View this post on Instagram
یہ بھی پڑھیے
پال پوگبا بھی کرسٹیانو رونالڈو کے نقش قدم پر
اگر ثمینہ بیگ ’کے ٹو‘ کی 8 ہزار 611 میٹر بلند چوٹی سر کر لیتی ہیں تو وہ یہ کارنامہ سر انجام دینے والی پہلی پاکستانی خاتون ہوں گی۔
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی ثمینہ بیگ نے 2013 میں محض 21 سال کی عمر میں 8 ہزار 849 میٹر بلند ’ماؤنٹ ایورسٹ‘ سر کیا تھا۔ اس کے بعد مہم جوئی کا یہ سلسلہ چلتا رہا۔ جولائی 2014 میں ثمینہ بیگ نے اپنے بھائی مرزا علی کے ہمراہ براعظم یورپ کی بلند ترین چوٹی ’ماﺅنٹ البرز‘ سر کی تھی۔ 2014 میں ہی ثمینہ بیگ نے الاسکا میں 6 ہزار 168 میٹر بلند ماﺅنٹ میک کنلے کو سر کیا تھا۔ ثمینہ بیگ نے اپنے بھائی کے ہمراہ مارچ 2014 میں انڈونیشیا کی ماﺅنٹ کارسٹینز کی چوٹی بھی پار کی تھی۔ جنوری 2014 میں ثمینہ بیگ نے انٹارکٹیکا کی بلند ترین چوٹی ماﺅنٹ ونسن اور فروری 2014 میں تنزانیہ کی 5 ہزار 895 میٹر بلند ماﺅنٹ کلیمنجارو کو سر کیا تھا۔
ثمینہ بیگ کا کہنا ہے کہ ’کے ٹو کی مہم جوئی کا مقصد ملکی کوہ پیماؤں خاص طور پر خواتین کوہ پیماؤں کا اعتماد بحال کرنا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین اس شعبے میں آگے آئیں۔‘
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کے ٹو کی مہم جوئی کے لیے پاکستانی کوہ پیماوں پر مشتمل ٹیم بنائی گئی ہے جسے اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن نے اسپانسر کیا ہے۔