ہوم آف کرکٹ کی پاکستان آمد، پس پردہ کون؟

ماضی میں متعدد پاک انگلینڈ سیریز تنازعات کا شکار رہی ہیں جس سے پاکستان کی ساکھ عالمی سطح پر بری طرح متاثر ہوئی تاہم امید کرتے ہیں اس مرتبہ رنگ میں بھنگ نہ پڑے۔

ہوم آف کرکٹ کہلانے والی انگلینڈ کرکٹ ٹیم 16 برس بعد پاکستانی سرزمین پر قدم رکھے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اعلامیے کے مطابق غیرملکی ٹیم 12 اکتوبر2021ء کو کراچی پہنچے گی۔ 14 اور 15 اکتوبر کو کراچی میں دونوں ٹیمز کے درمیان 2  ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جائیں گے۔

پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی پر نہ صرف عوام خوش ہیں بلکہ برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے بھی بے حد خوشی کا اظہار کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کرسچن ٹرنر نے لکھا یہ خبر کرکٹ فینز کے لیے خوش آئند ہے۔

برطانوی ہائی کمشنر کرکٹ کے دلدادہ ہیں جو پاکستانی گراونڈز کو دوبارہ عوام کے ہجوم سے آباد کرنا چاہتے ہیں۔ اس بات کا اظہار وہ کئی مرتبہ مختلف ٹی وی پروگرامز میں کرچکے ہیں۔

یہ بھی پرھیے

پاکستان کی ٹی ٹوینٹی سیریز میں زمبابوے کے خلاف فتح

بلاشبہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد ایک مثبت خبر ہے۔ لیکن اس حقیقت کو بھی فراموش نہیں جاسکتا کہ تاریخ پاک انگلینڈ سیریزکے دوران تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں کو اب اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ کسی قسم کا کوئی تنازعہ پیدا نا ہو۔

 کرسچن ٹرنر

پاک انگلینڈ کرکٹ تنازعات کی تاریخ

سنہ 2005 میں فیصل آباد میں پاک انگلینڈ ٹیسٹ میچ کے دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم کے آل راونڈر شاہد آفریدی نے انگلینڈ کے کھلاڑی کیون پیٹرسن کو آوٹ کیا ۔ اس بات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے آفریدی جھوم اٹھے۔ ڈانس پر شائقین کی توجہ تو حاصل کرلی لیکن پچ خراب کرکے قوانین کی خلاف ورزی پر انہیں سزا بھگتنا پڑی۔ آفریدی پر ایک ٹیسٹ میچ اور دو ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلنے پر پابندی لگادی گئی۔

بوم بوم آفریدی

واضح رہے کہ پاک انگلینڈ سریز کے دوران پیش آنے والا یہ کوئی واحد تنازعہ نہیں۔ 1992ء میں انگلینڈ کی ٹیم کے ساتھ میچ کھیلتے ہوئے وسیم اکرم اور وقار یونس کی غیرمعمولی ریورس سوئنگ بولنگ  نے انگلش کھلاڑیوں کے چھکے چھڑا دیے تھے۔ سیریز میں وقار یونس نے 22 اور سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے 21 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ تاہم برطانوی میڈیا نے دونوں کھلاڑیوں پربال ٹیمپرنگ کا الزام عائد کیا تھا۔

کرکٹ میچ تنازعہ
thecricketpaper

انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ ماضی میں کئی ایسی داستانیں لایا ہے جس نے پاکستان کی ساکھ کو عالمی سطح پر بری طرح متاثر کیا ہے۔ لیکن توقع ہے کہ  2021 کے اس دورے پر کھلاڑی ماضی سے سیکھے ہوئے سبق پر عمل کریں گے۔

متعلقہ تحاریر