طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد افغان کرکٹ ٹیم کا مستقبل کیا ہوگا؟

افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو آئندہ ماہ پاکستان سے ون ڈے سیریز کے بعد ورلڈکپ کھیلنا ہے۔

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد جہاں ملک میں بہت کچھ تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے وہیں شائقین کرکٹ افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے مستقبل پر بات کررہے ہیں۔ افغانستان کرکٹ ٹیم کی آئندہ ماہ پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز شیڈول ہے لیکن کابل کی بدلتی صورتحال کے باعث یہ سیریز غیریقینی والی صورتحال کا شکار ہے۔

افغانستان میں طالبان کی جانب سے کابل پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں لوگوں کی زندگی، طور طریقوں اور رہن سہن میں امکانی تبدیلی پر باتیں چل رہی ہیں جبکہ کرکٹ کے مداح افغان کرکٹ ٹیم کے مسقبل پر بات کرتے نظر آرہے ہیں۔

افغانستان کرکٹ ٹیم کی آئندہ ماہ 3 سے 9 ستبمر تک پاکستان سے ون ڈے سیریز شیڈول ہے۔ افغان کرکٹ بورڈ کی میزبانی میں یہ میچ سری لنکا میں ہونے ہیں لیکن کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد اب سیریز غیریقینی کی صورتحال کا شکار ہوگئی ہے۔

افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو رواں سال 17 اکتوبر سے شروع ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلنا ہے۔ اس کے علاوہ نومبر میں آسٹریلیا کی ٹیم سے ٹیسٹ سیریز شیڈول ہے لیکن بدلتے وقت کے ساتھ افغانستان کے کھلاڑیوں کی امیدیں بھی کہیں دم توڑتی نظر آرہی ہیں۔

افغانستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور انہیں امید ہے کہ اقتدار کی تبدیلی کا کرکٹ پر کوئی اثر نہیں ہوگا اور ملک میں کرکٹ کا کھیل زندہ رہے گا۔

یہ بھی پڑھیے

کرکٹر راشد خان کی عالمی رہنماؤں سے افغانستان میں جنگ بندی کی اپیل

دوسری جانب افغانستان کی موجودہ صورتحال پر کھلاڑی مایوس نظر آتے ہیں۔ برطانیہ میں موجود افغانستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان راشد خان سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عالمی دنیا سے اپنے ملک میں امن قائم کروانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ افغان طالبان نے برسر اقتدار آنے کے بعد کرکٹ ٹیم کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، گزشتہ دنوں دوحہ میں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا تھا کہ طالبان ہی افغانستان میں کرکٹ کو لے کر آئے تھے، وہ موجودہ ٹیم کو برقرار رکھیں گے۔

افغان طالبان کی جانب  سے یقین دہانی کروانے کے باوجود افغانستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اور مداح خوف میں مبتلا ہیں، شائقین کے مطابق طالبان کے پہلے دور میں کرکٹرز کے ساتھ ناروا سلوک رکھا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر