سابق انٹرنیشنل امپائر اسد رؤف لنڈابازار لاہور کے تاجر بن گئے
اسد رؤف جب آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل تھے ، تب بھی وہ اعلیٰ معیار کی خصوصی سیکنڈ ہینڈ اشیا فروخت کرنے کے کاروبارسے وابستہ تھے
آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل رہنے والے سابق انٹرنیشنل امپائر اسد رؤف کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ لاہور کے لنڈا بازار میں استعمال شدہ غیرملکی جوتوں اور کپڑوں کی دکان چلا رہے ہیں ۔
سوشل میڈیا پر وائرل تصویر کو جواز بنا کرپروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ سابق ایلیٹ امپائر غربت سے تنگ آ کر دکان کھولنے پر مجبور ہو گئے ہیں تاہم کہانی کچھ اور ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سابق کپتان ظہیر عباس لندن کے اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں منتقل
قطر فٹ بال ورلڈ کپ کے 12 لاکھ سے زائد ٹکٹ فروخت ہوگئے
حقیقت یہ ہے کہ اسد رؤف جب آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل تھے ، تب بھی وہ اعلیٰ معیار کی خصوصی سیکنڈ ہینڈ اشیا فروخت کرنے کے کاروبارسے وابستہ تھے ۔
اسد رؤف نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ آج کل کچھ اس طرح سے میری کہانی بیان کی جا رہی ہے کہ خدا نخواستہ میں بہت برے حالات میں ہوں اور غربت کی وجہ سے میں لنڈے بازار میں کام کرتا ہوں ۔
ان کا کہنا تھا کہ میں تو یہ ایلیٹ چیزوں کا کام اس وقت بھی کرتا تھا جب میں ایلیٹ امپائر تھا ۔ امپائرنگ ہوائی روزی ہے آج ہے تو کل نہیں، تو ایسے میں، میں نے سیکنڈ ہینڈ چیزوں کا کام ساتھ میں شروع کر دیا ، جوتے کپڑے اور بیگز ایسے کہ کہیں سے نہ ملیں،کراکری کا کام بھی کرتا ہوں اور کراکری میں ایسی چیزیں بھی شامل ہیں جو شاہی خاندان میں بھی استعمال ہوتی رہی ہیں۔
سابق آئی سی سی ایلیٹ امپائر اسد رؤف لاہور کے لنڈے بازار میں سیکنڈ ہینڈ ایلیٹ برانڈڈ چیزیں بیچنے میں عار محسوس نہیں کرتے انہیں فخر ہے کہ ان کا ذاتی کاروبار ہے اور وہ اس سے کماتے ہیں اسد رؤف امپائرنگ کے دور سے ایکسکلوسو سیکنڈ ہینڈ اشیاء بیچنے کا کام کر رہے ہیں pic.twitter.com/ruC8YlEp7e
— Sohail Imran (@sohailimrangeo) June 23, 2022
انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ جو چیزیں منگواتا ہوں انہیں ویسے ہی بیچنا شروع کر دیتا ہوں، میرا ایک وئیر ہاؤس ہے، وہاں تمام چیزیں پراسیس ہوتی ہیں اور ایک پراسیس کے بعد یہاں اسٹور کی زینت بنتی ہیں اور پھر لوگ دور دور سے آتے ہیں ۔
اسد رؤف کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ چیزیں ہر کسی کے بس میں نہیں ہیں اور ان امپورٹڈ چیزوں کے نمبر ایک اور نمبر دو ہونے کا بھی نہیں پتہ جبکہ میرے پاس اعلیٰ برانڈز کی اچھی حالت میں اصلی چیزیں دستیاب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سیکنڈ ہینڈ کاروبار میں آر محسوس نہیں کرتا، مجھے فخر ہے کہ میں یہ کاروبار کر رہا ہوں جو میرے خاندان میں کسی نے نہیں کیا اور نہ اس کا سوچا ہے، میں اپنے کاروبار سے بہت مطمئن ہوں، اس میں زیادہ سرمایہ کاری کی بھی ضرورت نہیں ہے جبکہ منافع کا مارجن بھی بہت زیادہ ہے۔
اسد رؤف نے کہا کہ میں نے 57 برس کی عمر تک ایلیٹ امپائرنگ کی ، پھر مجھے اس سے کچھ حالات کی وجہ سے الگ ہونا پڑا، میرا بیٹا بیمار ہے ، فٹنس مسائل بھی تھے، میرے سننے کی صلاحیت بھی کم ہو رہی تھی۔جہاں تک بھارت میں تنازعات کا تعلق ہے ایسا ممکن نہیں ہے کہ آپ بھارت میں ہوں اور تنازعات جنم نہ لیں، میں بالکل کلیئر تھا اور نہ ہی میں نے کرپشن کی تھی۔
سابق امپائر نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹرز کے لیے بہت کچھ ہو رہا ہے اور یہ اچھی بات ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ٹیسٹ امپائرز کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے اور ان کی ویلفیئر کا کام بھی کرنا چاہیے۔