آسٹریلوی میڈیا نے پی ایس ایل کو آئی پی ایل سے بڑی لیگ قرار دیدیا
سڈنی مارننگ ہیرالڈ نے ٹی 20ورلڈ کپ میں ٹیموں کی کارکردگی کی بنیاد پر پی ایس ایل کو مختصر فارمیٹ میں کرکٹ کا بہترین اسکول قرار دیدیا۔

آسٹریلوی میڈیا نےقومی ٹیموں کی کارکردگی کی بنیاد پر پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) سے بڑی لیگ قرار دے دیا۔
تجربہ کار اور مضبوط ترین نیوزی لینڈ کو سیمی فائنل میں شکست دے کر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں رسائی کے بعد آسٹریلوی میڈیا بھی ”گھر میں پرورش پانے والی“پاکستانی ٹیم کا معترف ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیے
ٹی 20 ورلڈ کپ: شاہین کیویز کا شکار کرکے فائنل میں پہنچ گئے
ٹی 20 ورلڈ کپ: دوسرا سیمی فائنل میں انگلینڈ نے بھارتی سورماؤں کو دھول چٹا دی
سڈنی مارننگ ہیرالڈ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ”شاید یہ سوچنا بھی بدعت ہے، لیکن کیاچھ سال پرانی اور چھ ٹیموں پر مشتمل ڈومیسٹک ایونٹ پاکستان سپر لیگ دنیا کی مضبوط ترین ٹوئنٹی 20 نرسری ہو سکتی ہے؟“۔
اخبار کے مطابق”بنیاد پرست منطق کہتی ہے نہیں۔ یقیناً کرکٹ کی این بی اے)نیشنل باسکٹ ایسوسی ایشن)، این ایف ایل )نیشنل فٹبال لیگ) اور چیمپئنز لیگ ہونے کی دعویدار انڈین پریمیئر لیگ نے ہر شریک کی آمدنی اور مجموعی طور پر 20 اوور کے فارمیٹ کے معیار میں اضافہ کیا ہے“۔
اخبار کے مطابق کرکٹ میں جدت کو آئی پی ایل نے ٹربو چارج کیا ہے، جہاں شور، موسیقی اور ڈالر کے سالانہ طوفان کے دباؤ میں،بہترین میں سے بہترین کو اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کا چیلنج دیا جاتا ہے۔ اگر آپ آئی پی ایل میں نہیں ہیں، جیسا کہ پال کیٹنگ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کیمپ سے باہر ہیں۔
اخبار کا مزیدکہنا ہے کہ نوجوان پاکستانی کرکٹ ٹیم میں سے کسی کو بھی آئی پی ایل کھیلنے کی اجازت نہیں ہے، اس کے باوجود وہ بدھ کو بدھ کو سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں ٹی 20ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف یہ بتانے کے لیے سامنے آئی ہے کہ آئی پی ایل میں کچھ خاص نہیں ہے ۔
سڈنی مارننگ ہیرالڈ نے مزید لکھاکہ چاہے وہ شاداب کے ہاتھوں ڈیوڈ کونوے کا شاندار ڈائریکٹ ہٹ رن آؤٹ ہو، پاکستانی پیس اٹیک کی ہوشیار اور نپی تلی بولنگ ہویا شاداب اور محمد نواز کی اسپن کا ہنر، پاکستان نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں دنیا کی کسی بھی ٹیم سے بہتر کھیلتے ہیں۔
آسٹریلوی اخبار نے بیٹنگ ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں پاکستان کرکٹرزکی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ نیوزی لینڈ کے تمام 11 کھلاڑیوں کے پاس آئی پی ایل کا تجربہ تھا جبکہ پاکستان میں کوئی ایک کھلاڑی بھی اس تجربے کا حامل نہیں تھا کیونکہ 2008 کے ممبئی حملوں کےبعد بھارت نے پاکستانی کھلاڑیوں پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ آئی پی ایل کے پہلے سال کے بعد بابر الیون نے یا تو دنیا بھر کی ٹی 20 لیگز سے یاپھر خالصتاً پاکستان میں اپنی ٹی 20 کی مہارت میں اضافہ کیا ہے ۔
آسٹریلوی اخبار کے مطابق پاکستان نے 2009 میں آئی پی ایل میں شرکت سے قبل ٹی 20ورلڈ کپ جیتا تھا اور اب اتوار کو اس کےپاس ٹی 20 ورلڈکپ جیتنے کا دوسرا موقع ہے۔اخبارنے سوال اٹھایا ہے کہ کیا پاکستان کا معیار یہ بتاتا ہے کہ آئی پی ایل باقی لیگز سے بہتر نہیں ہے ، یا پی ایس ایل عالمی کرکٹ کے ریڈار پر آ گیا ہے اور کیا پی ایس ایل کرکٹ کی اس طرزکے لیے بہترین اسکول ہے؟
اخبار کے مطابق جب تک بھارت پاکستانی کھلاڑیوں پر سیاسی پابندی برقرار رکھے گا، یہ سوال لا جواب رہے گا۔ پی ایس ایل میں شرکت کرنے والے آسٹریلوی کھلاڑیوں سمیت بین الاقوامی کرکٹرز چند سالوں سے خاموشی سے کہہ رہے ہیں کہ پی ایس ایل میں کرکٹ کا معیار آئی پی ایل کے مساوی ہے ۔









