گوگل کا مائیکرو سافٹ کے چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں اپنا پروجیکٹ لانے کا اعلان

گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ انکارپوریٹڈ نے حریف کمپنی مائیکروسافٹ  کے چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے کے لیے سرچ انجن کے ساتھ ڈویلپرز کیلئے ایک چیٹ بوٹ سروس اور مصنوعی ذہانت سروس کا آغاز کرے گا

مائیکرو سافٹ کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی کے نام متعارف کروائے گئے مصنوعی ذہانت کے ٹول نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا ہے تاہم اب گوگل نے بھی اپنے مصنوعی ذہانت کے پروجیکٹ کا اعلان کیا ہے ۔

مائیکرو سافٹ نے چیٹ جی پی ٹی کے نام سے ایسا ٹول متعارف کروایا جس نے انقلاب برپا کردیا ہے تاہم اب ان کی حریف گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ انکارپوریٹڈ نے بھی اپنے مصنوعی ذہانت کے پروجیکٹ کا اعلان کیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

علی ظفر کے استفسار پر چیٹ جی پی ٹی نے معاشی بحران کا حل پیش کردیا

گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ انکارپوریٹڈ نے حریف کمپنی مائیکروسافٹ  کے چیٹ جی پی ٹی  کے مقابلے کے لیے سرچ انجن کے ساتھ ڈویلپرز کیلئے ایک چیٹ بوٹ سروس اور مصنوعی ذہانت سروس کا آغاز کرے گا۔

الفابیٹ انکارپوریٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو سندر پچائی نے کہا کہ ان کی کمپنی بارڈ کے نام سے ایک مکالماتی مصنوعی ذہانت کی سروس کھول رہی ہے تاکہ صارفین کا فیڈ بیک لیا جاسکے، اسے جلد عوام کے لیے ریلیز کر دیا جائے گا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ریسرچ کمپنی یو بی ایس کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنوری میں اوسطاً ایک کروڑ 30 لاکھ صارفین نے چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کیا۔

مائیکروسافٹ کی مصنوعی ذہانت کا حامل ایپ چیٹ جی پی ٹی جس کی مقبولیت بڑھ رہی ہے اور جو صارفین کے معلومات کی تلاش کے طریقہ کار میں خلل ڈال سکتا ہے، حالیہ وقت میں گوگل کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔

چیٹ جی پی ٹی تقریباً 100 زبانوں میں دستیاب ہے لیکن یہ انگریزی میں سب سے زیادہ درست ہے۔ اس پروگرام کا تعلیم، ڈیجیٹل سیکیورٹی، کاروبار اور روزگار پر بھی اثرات پڑنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر