امریکی خلائی مشن پرسیویرنس نے مریخ کی ابتدائی تصاویر ٹوئٹ کردیں
سائنسدانوں اور انجینیئرز کا کہنا ہے خلائی مشن 'پرسیویرنس روور' 2 سال تک مریخ کے مدار میں رہے گا۔
امریکی خلائی ادارے نے اپنے خلائی مشن ‘پرسیویرنس روور’ کے سرخ سیارے مریخ پر پہنچنے کے بعد کی ابتدائی تصاویر ٹوئٹ کردی ہیں۔ خلائی مشن مریخ پر 2 سال کا عرصہ گزارے گا۔
امریکی خلائی ادارے نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن ( ناسا) نے ایک اور روبوٹ مشن ‘پرسیویرنس روور’ کو نظام شمسی کے چوتھے سیارے مریخ پر پہنچا دیا ہے۔
امریکی خلائی ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ‘روبوٹ مشن کو مریخ کے مدار میں بھیجنے کا مقصد زندگی کے آثار تلاش کرنا ہے۔ مشن پرسیویرنس روور کو سیارے کے خطِ استوا کے قریب ‘جیزیرو’ نامی ایک گہرے گڑھے میں اتار گیا ہے۔’
مریخ پر روبوٹ کی کامیاب لینڈنگ کی تصدیق ہونے پر امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ناسا کے مشن کنٹرول روم میں موجود سائنسدانوں اور انجینیئرز میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
ناسا کے ترجمان کے مطابق ‘6 پہیوں والا یہ روبوٹ اب کم از کم 2 سال تک اس گڑھے میں موجود پتھروں میں ڈرلنگ کر کے ماضی میں یہاں زندگی کی موجودگی کے آثار اکٹھے کرے گا۔’
ماہرین کا خیال ہے کہ ‘جیزیرو میں اربوں سال پہلے ایک بہت بڑی جھیل تھی جس کی وجہ سے وہاں زندگی کی موجودگی کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔’
سرخ سیارے پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مریخ سے پتھروں کے نمونے 2030 کی دہائی تک زمین پر لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ لینڈنگ کے بعد اس خلائی گاڑی پرسیویرنس نے سیارہ مریخ سے اپنی ابتدائی تصاویر بھی ٹوئٹ کردی ہیں۔ مشن کنٹرولرز کو ‘پرسیویرنس’ کی لینڈنگ اور محفوظ ہونے کا سگنل عالمی وقت کے مطابق رات آٹھ بج کر 55 منٹ پر موصول ہوا۔
ناسا کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ روبوٹ مریخ پر اتارا گیا ایک ٹن وزنی دوسرا ‘روور’ ہے۔
آئندہ چند ہفتوں میں انجینیئرز اور سائنسدان اس روور کے نظام کو چیک کریں گے کہ کہیں اُسے لینڈنگ کے مشکل حالات سے نقصان تو نہیں پہنچا۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستانی طلباء طیارہ سازی میں ‘ایم آئی ٹی’ اور ‘اسٹینفورڈ’ سے آگے
روور مشن کے چیف انجینیئر ایڈم سٹیلنر نے بتایا ہے کہ وہ ایک ایسا روبوٹ بنانا چاہتے تھے جو کیوروسٹی سے زیادہ تیز ہو۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ’مریخ کی سطح پر نوکیلے پتھر (وینٹی فیکٹس) ہیں جن سے کیوروسٹی کے پہیوں کو نقصان پہنچا تھا۔‘
ایڈم سٹیلنر کا کہنا ہے کہ ‘پرسیویرنس’ کے چلنے کا طریقہ بہتر ہے اور اس کے پہیے مضبوط ہیں۔ یہ نوکیلے پتھروں اور ریت پر بھی اچھی کارکردگی دکھائیں گے۔
دنیا بھر میں ہونے والے خلائی مشنز پر نظر رکھنے والے اس مرتبہ توقع کرسکتے ہیں کہ انہیں اس بار بہتر تصاویر اور ویڈیوز دیکھنے کو ملیں گی۔ پرسیویرنس مشن پر 20 سے زیادہ کیمرے اور دو مائیکرو فونز نصب کیے گئے ہیں۔ دو کیمرے ایک چھوٹے ہیلی کاپٹر پر ہیں جو مریخ کی ویران آب و ہوا میں اڑان بھرنے کی کوشش کریں گے۔
1970 کی دہائی میں وائکنگ لینڈر کے بعد یہ مریخ پر ناسا کا پہلا مشن ہے جو زندگی کے آثار ڈھونڈے گا۔