ٹوئٹر کے مالک جیک ڈورسی کا پہلا ٹوئٹ کیوں فروخت کیا جا رہا ہے؟
’جسٹ سیٹنگ اپ مائے ٹوئٹر‘ یہ ٹوئٹ جیک ڈورسی نے 21 مارچ 2006 کو کیا تھا جو ٹوئٹر کے مالک کا پہلا ٹوئٹ تھا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر کے بانی جیک ڈورسی اپنا پہلا ٹوئٹ بیچ رہے ہیں اور اختتام ہفتہ اُس کی بولی 20 لاکھ ڈالرز تک پہنچ گئی تھی۔ یہ ورچوئل اشیاء کی خریداری کی مانگ کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کی ساکھ کو بلاک چین تکنیک کے ذریعے مستند بنایا جاتا ہے۔
’جسٹ سیٹنگ اپ مائے ٹوئٹر‘ یہ ٹوئٹ جیک ڈورسی نے 21 مارچ 2006 کو کیا تھا جو ٹوئٹر کے مالک کا پہلا ٹوئٹ تھا۔ اُنہوں نے جمعے کے روز ایک لنک ’ویلیو ایبلز ایٹ سینٹ‘پر پوسٹ کیا جو کہ ٹویٹس کا بازار ہے اور وہاں لوگ اپنے ٹوٹس کی خرید و فروخت کر سکتے ہیں جو کہ اُن کے لکھنے والوں کی مرضی اور دستخط سے ہوگا۔
just setting up my twttr
— jack (@jack) March 21, 2006
یہ بھی پڑھیے
ٹوئٹر کا ’ان ڈو سینڈ‘ ٹائمر کیا ہے اور کیسے کام کرے گا؟
جیک ڈورسی کی سب سے پہلی ٹوئٹ کی سب سے زیادہ بولی جسٹن سن نے لگائی ہے جو خود ٹرون نامی ایک بلاک چین پلیٹ فارم کے بانی ہیں۔ یہ ایک ایسا ادارہ ہے جو کرپٹو کرنسیز جیسے کہ بٹ کوائنز میں کاروبار کرتی ہیں۔ جسٹن سن بٹ ٹورنٹ کے بھی مالک ہیں جو کہ ایک اسٹریمنگ پلیٹ فارم ہے۔
— jack (@jack) March 6, 2021
ورچوئل اشیا کی خریدو فروخت کے بازار ویلیو ایبلز کا کہنا ہے کہ ٹوئٹ خریدنے کا مطلب ہے کہ ٹوئٹ کا ایک منفرد اور ڈجیٹل سرٹیفکیٹ ہوگا جس پر اُس کے لکھنے والے یا اُس کے موجد کا دستخط ہوگا۔
جیک ڈورسی کے معاملے میں اُن کا ٹویٹ لوگوں کو اُس وقت تک نظر آتا رہے گا جب تک وہ یا ٹوئٹر اُسے آن لائن رکھیں گے۔ تا حال جیک ڈورسی اور ٹوئٹر دونوں نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ جیک ڈورسی کا سب سے پہلا ٹوئٹ کیوں فروخت کیا جا رہا ہے؟ کیا اُس فروخت کا مقصد ادارے کے لیے فنڈز حاصل کرنا ہے یا پھر کرپٹو کرنسی کی ترویج اِس کا مقصد ہے؟