ٹک ٹاک کا بالغان کیلیے علیحدہ لائیو اسٹریم موڈ متعارف کرانیکا اعلان

فی الحال کم از کم  ایک ہزار فالوورز کے حامل 16 سال سے زائد عمر کے ٹک ٹاکرز لائیو اسٹریم کر سکتے ہیں لیکن 23 نومبر کو یہ سہولت 18 سال سے زئد العمر صارفین تک محدود کردی جائے گی ۔

ٹک ٹاک نے اپنی  نئی اپ ڈیٹس میں صرف بالغان کے لیے لائیو اسٹریمنگ موڈ متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔

 پریس ریلیز کے مطابق ٹک ٹاک کا نیا مجوزہ موڈ  ”ایک مزاحیہ معمول  ہے جو 18 سال سے زائد العمر افراد کے لیے مفید ہے“یا”  زندگی کے تلخ تجربے کے بارے میں بات کرنے کے خواہشمند صارف کیلیے مفید ہے جو یہ جان کر زیادہ آرام دہ محسوس کرےگا کہ بات چیت بالغان تک محدود ہے“۔

ٹک ٹاک  کا کہنا ہے کہ یہ فیچر آنے والے ہفتوں میں شروع کیا جائے گالیکن اس نے کوئی مخصوص ٹائم فریم نہیں بتایا۔ اس نئے موڈ کے باوجودٹک ٹاک پر زیادہ بالغ مواد آنے کا امکان نہیں ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

ٹک ٹاک نے نیا اور منفرد فیملی فیچر متعارف کرا دیا

ٹک ٹاک نے پاکستانی تخلیق کاروں کی رہنمائی کیلیے پورٹل متعارف کرادیا

کمپنی کے رہنما خطوط”عریانیت، فحش نگاری، یا جنسی طور پر واضح مواد“سے منع کرتے ہیں،ٹوئٹر واحد بڑی سوشل میڈیا ویب سائٹ ہے جس پر اس طرح کا مواد اپ لوڈ کرنے کی اجازت ہے  ۔ٹک ٹاک نوجوانوں کی  اسٹریمنگ پربھی پابندی لگانے کی طرف بڑھ رہی ہے ۔

فی الحال کم از کم  ایک ہزار فالوورز کے حامل 16 سال سے زائد عمر کے ٹک ٹاکرز لائیو اسٹریم کر سکتے ہیں لیکن 23 نومبر کو یہ سہولت 18 سال سے زئد العمر صارفین تک محدود کردی جائے گی ۔

کمپنی نے لائیوا سٹریمنگ کی خصوصیت میں کچھ اور معمولی تبدیلیاں بھی کی ہیں،صارفین اب ایک سے  زائد مہمانوں کی براہ راست نشریا ت میں 5 افرادکو شامل کر سکیں گے  جبکہ ٹک ٹاکرز کو ان کے تبصروں کو معتدل کرنے کے لیے یاددہانی بھیجنے کے لیے اپنے مطلوبہ الفاظ کے فلٹرنگ فیچر کو اپ ڈیٹ  کیا جارہا ہے ۔ .

جب کہ ٹک ٹاک بالغوں کے مواد اور دیگر نقصان دہ ویڈیوز پر پابندی لگانے کے لیے اپنے پلیٹ فارم کو معتدل بنارہا ہے تاہم کچھ پلیٹ فارمز انتہائی قابل اعتراض مواد موجود رہتا ہے اور   کبھی کبھار کمپنی مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہتی  ہے۔

ایک حالیہ تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ کیمپوں میں  مقیم شامی خاندان ٹک ٹاک کے لائیو سٹریمنگ ٹول کے ذریعے   بھیک مانگ رہے ہیں، کمپنی نے دی گئی رقم میں سے بہت زیادہ کٹوتی کی حالانکہ یہ اس کے قوانین کے خلاف ہے۔

اس رجحان کی بظاہر’ٹک ٹاک مڈل مین‘کی طرف سے حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے، جو خاندانوں کو براہ رات جانے کے لیے فون اور آلات دیتے ہیں۔ مبینہ طور پر وہ چین اور مشرق وسطیٰ میں ٹک ٹاک سے وابستہ ایجنسیوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔

ٹک ٹاک نے کہا کہ پلیٹ فارم پر’استحصالاتی گداگری‘ کی اجازت نہیں تھی اور اس سے انکار کیا کہ اس نے عطیہ کا کافی حصہ لیا ہے  لیکن یہ واضح نہیں کیا کہ کتنی کٹوتی کی تھی۔

کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ”ہمیں بی بی سی کی معلومات اور الزامات پر گہری تشویش ہے، اور ہم نے فوری اور سخت کارروائی کی ہے،ہمارے پلیٹ فارم پر اس قسم کے مواد کی اجازت نہیں ہے  اور ہم استحصالی گداگری کے بارے میں اپنی عالمی پالیسیوں کو مزید مضبوط کر رہے ہیں“۔

متعلقہ تحاریر