ایلون مسک کا ٹوئٹر ملازمین کو حاصل لامحدود سہولیات کو محدود کرنے کا اعلان
بزنس ٹائیکون ایلون مسک نے ٹوئٹر کی خریداری کے بعد ملازمین سے پہلے خطاب میں انہیں حاصل لامحدود سہولیات کو محدود کرنے کا عزم ظاہر کیا، انہوں نے گھر سے کام کرنے کی سہولت بھی ختم کرنے کا اعلان کیا، حکام نے مسک کو باور کروایا ہے کہ ملازمین سے زائد کام لینے اور سہولیات کی عدم فراہمی پر قانون کا سامنا کرنا پڑے گا

دنیا کے امیرترین بزنس ٹائیکون ایلون مسک نے ٹوئٹر ملازمین کو ہفتے میں 40 گھنٹے حاضری لازمی قرار دے دیا ہے جبکہ گھر سے کام کرنے والے ملازمین کو بھی دفتر میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی ہے۔
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر کی ملکیت حاصل کرنے کے بعد ایلون مسک نےپہلی میٹنگ میں ملازمین کو پریشانی سے دوچار کردیا۔ مسک نے ملازمین کی 40 گھنٹے حاضری کو لازم اور ورک فراہم ہوم کو بند کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
بغیر وضاحت نقالی کرنے والے ٹوئٹر ہینڈل مستقل بلاک ہونگے، ایلون مسک
ایلون مسک نے 44 ارب ڈالر مالیت سے ٹوئٹر کی خریداری کے بعد ملازمین سے پہلے خطاب میں ان کو مشکلات میں ڈال دیا۔ مسک نے ملازمین کو حاصل کئی سہولیات بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں مفت کھانا بھی شامل ہے ۔
ٹیسلا سمیت کئی بڑی کمپنیز کے مالک ایلون مسک نے کمپنی ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی پالیسی ختم کردی تاہم یہ فیصلہ ان افراد کو نافذ نہیں ہوگا جو دفتر نہیں آسکتے جبکہ دفتر میں کم از کم 40 گھنٹے حاضری لازمی قرار دی ہے ۔
ایلون مسک نے بتایا کہ ملازمین کوفراہم کیے جانے والے غیرمحدود کھانے اور دیگر کئی سہولیات کو محدود کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں خود دوران کام ٹیسلا فیکٹری میں زمین پر سوتا رہا ہوں جبکہ ہفتے میں 60 گھنٹے کام بھی کیا ۔
اس سے قبل ایلون مسک نے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ویری فکیشن کیلئے ماہانہ 8 ڈالر فیس کی وصولی کا اعلان کیا تھا جس پر شدید تنقید کی گئی تھی جس پر امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ مسک اپنی نئی پالیسی سے پیچھے ہٹ جائیں گے ۔
دوسری جانب ایلون مسک کو باور کروایا گیا ہے کہ امریکی قوانین کے تحت ملازمین سے زائد کام لینا جرم ہے ۔ ایک ہفتے میں 40 گھنٹے سے زیادہ کام کی صورت میں اوور ٹائم کی مد میں 50 فی صد سے زیادہ کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔
یاد رہے کہ امریکا میں قوانین کی خلاف ورزی پر بزنس ٹائیکون ایلون مسک کی مختلف کمپنیز پر بھاری جرمانے عائد کیے جاچکے ہیں۔ مسک کی جانب سے اکثر و بیشتر امریکی قوانین کی خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے ۔