گوگل، ٹک ٹاک پاکستان میں دفتر کھولنے کیلیے تیار، فیس بک منیٹائیزیشن کا بھی آغاز

گول نے ایس ای سی پی میں بطور کمپنی رجسٹریشن کرالی، حکام آئندہ ہفتے دفتر کھولنے آئیں گے، وزیر آئی ٹی: ٹک ٹاک نے بھی دفتر کھولنے پر آمادگی ظاہر کردی، پاکستانی تخلیق کار فیس بک اسٹارز کے نئے فیچر سے پیسے کما سکتے ہیں، وزیرخارجہ

پاکستانی ڈیجیٹل تخلیق کاروں کے لیے 2 دن میں بڑی خبریں سامنے آگئیں۔گوگل   پاکستان میں بطورکمپنی رجسٹریشن کے بعدآئندہ ہفتے اپنا دفتر کھولنے جارہا ہے جبکہ ٹک ٹاک بھی پاکستان میں رابطہ دفتر کے قیام پر متفق ہوگیا۔

 دوسری جانب فیس بک نے اپنے نئے اسٹارفیچر کے ذریعے پاکستانی تخلیق کاروں کیلیے منیٹائزیشن کا آغاز کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

ایلون مسک کا ڈیڑھ ارب ٹوئٹر اکاؤنٹس بند کرنے کا اعلان

گوگل کی ادائیگیوں کا مسئلہ حل، پیڈ سروسز کے بند ہونے کے امکانات ٹل گئے

  دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن اور ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم گوگل پاکستان میں رابطہ دفتر کھولنے کے لیے تیار ہے۔آئی ٹی اور ٹیلی کام کے وزیر سید امین الحق نے جمعہ کو اعلان کیا کہ عالمی کمپنی پہلے ہی پاکستان میں  کمپنی کے طور پر خود کو رجسٹر کروا چکی ہے۔

امین الحق نے انگریزی روزنامہ ڈان کوبتایا کہ”اگلے ہفتے کے اوائل میں گوگل کا ایک وفد سنگاپور سے پاکستان آنے والا ہے اور کمپنی ممکنہ طور پر یہاں ایک فعال دفتر کے قیام کا اعلان کرے گی“۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ٹک ٹاک نے پاکستان میں رابطہ دفتر قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔تاہم گوگل نے پہلے ہی اس سلسلے میں برتری حاصل کر لی ہے اور کمپنی پہلے ہی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)کراچی رجسٹری میں رجسٹرڈ ہوچکی ہے۔

رجسٹریشن، دفتر کے قیام کی طرف پہلا قدم ہے جو کہ غیر قانونی آن لائن مواد (طریقہ کار، نگرانی اور حفاظت) کے قواعد 2021 کے تقاضوں میں سے ایک ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو رجسٹرڈ ہونے اور دفاتر کھولنے کے بعد پاکستان کے قوانین اور اصولوں کی پابندی کرنی ہوگی۔

قوانین کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے سرورزکو پاکستان میں رکھیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ڈیٹا محفوظ ہے۔ فی الحال تمام پلیٹ فارمز کا ڈیٹا ملک سے باہر محفوظ ہے۔

وزیر آئی ٹی نے حال ہی میں اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ مزید سوشل میڈیا پلیٹ فارم پاکستان میں اپنے دفاتر قائم کریں گے، لیکن انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹویٹر اور میٹا اب تک تذبذب کا شکار ہیں۔

ملک میں ٹیلی کام کمپنیوں میں سے ایک کے ایک سینئر ایگزیکٹو نے کہا کہ ٹویٹر اور میٹا دونوں کچھ بنیادی ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں سے گزر رہے ہیں اور انہوں نے خطے اور عالمی سطح پر بھی بڑی تعداد میں ملازمین کو فارغ کر دیا ہے۔

ایگزیکٹیو نے کہاکہ میٹا میں  پاکستان کے لیے مذاکراتی ٹیموں کے اراکین کو تبدیل کر دیا گیا ہے، اس لیے میٹا اور ٹویٹر کے ساتھ بات چیت میں کسی پیش رفت کی توقع نہیں ہے۔

دوسری جانب ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت آئی ٹی کی جانب سے کاروبار کے لیے سازگار ماحول کی یقین دہانی کے باوجود متضاد پالیسیوں کی وجہ سے کمپنیوں میں عدم اعتماد پیدا ہوا اور وہ پاکستان میں دفاتر قائم کرنے سے ہچکچا رہے تھے۔

دریں اثناوزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جمعے کو میٹا (فیس بک) کے ایشیا پیسیفک ہیڈ کوارٹر، سنگاپور کا دورہ کیا تاکہ پاکستان میں منیٹائزیشن کے لیے”سٹارز پروگرام“ کا آغاز کیا جا سکے۔یہ پروگرام پاکستان میں میٹا کنٹینٹ ڈویلپرز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے لیے نوجوان کاروباری افراد کی استعداد کار میں اضافے میں معاون ثابت ہوگا۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹ میں خوشخبری سناتے ہوئےکہا ہے کہ سنگارپور میں واقع میٹا کی طرف سے پاکستان کے لیے بڑی خبر، اب پاکستانی تخلیق کار فیس بک اسٹارز کے نئے فیچر کے ذریعے اپنے مواد سے پیسے کما سکتے ہیں۔

وزیرخارجہ نے کہاکہ  میٹا کا دورہ کرنے اور آپ کو اس خبر سے آگاہ کرنے والا  پہلا پاکستانی عہدیدار ہونے پر بہت خوش ہوں۔ مجھے مدعو کرنے کے لیے ٹیم میٹا کا شکریہ۔

انہوں نے بتایاکہ  اس نئے فیچر کے ساتھ اب پاکستان میں رہنے والے تخلیق کار اپنے فیس بک مواد کو منیٹائز کر سکتے ہیں۔ انہیں جتنے زیادہ اسٹارز ملیں گے اتنا ہی زیادہ پیسہ کمائیں گے۔ امید ہے کہ خاص طور پر پاکستان کے نوجوان اپنے سوشل میڈیا سے زیادہ نتیجہ خیز استعمال کریں گے۔

متعلقہ تحاریر