نظر رکھی جائے دعا زہرا غیرقانونی طور پر سرحد پار نہ کرسکے، سندھ ہائیکورٹ
ایسا نا ہو کہ بچی سرحد پار کر جائے،وکیل درخواست گزار:ہم دعا کا پاسپورٹ بلاک کرنے کا کہہ دیتے ہیں،سندھ ہائیکورٹ کی دعا زہرا کی بازیابی کیلیے ایف آئی اے کو سندھ پولیس سے تعاون کی ہدایت

سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہراکی بازیابی کے لیے ایف آئی اے کو سندھ پولیس سے تعاون کی ہدایت کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے
دعا زہرا کا نکاح خواں لاہور سے گرفتار، عدالت نے ریمانڈ منظور کرلیا
ایس ایس پی ، دعا زہرا کو بازیاب کرانے کی بجائے ہیومن ٹریفیکنگ کانفرنس پہنچ گئے
آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 7 ٹیمیں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں لگائی ہیں اور 3 ٹیکنیکل ٹیمیں معاونت کررہی ہیں، 16 افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں سے 3 کو چھوڑ دیا ہے اور ایک نے حفاظتی ضمانت کرالی ہے۔ 12افرادہماری حراست میں ہیں اور 2 افراد کو کراچی منتقل کردیا گیا ہے ۔
عدالت نے کہا پوچھا ابھی دعا زہرا کا پتا نہیں چل رہا؟ اس پر آئی جی نے بتایا کہ دعا سے متعلق کچھ شواہد ملے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کون لوگ ہیں جو ان کی مدد کررہے ہیں؟ کوئی ہیومن ٹریفیکنگ کا مسئلہ ہے؟ ہم محسوس کررہے ہیں۔ عدالت کے استفسار پر آئی جی نے موقف اپنایا کہ نہیں، ہیومن ٹریفیکنگ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، لڑکے کا والد پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار کا ڈرائیور ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے لڑکی کو پیش کرنے کا کہا تھا، پیش ہوئی؟وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ لڑکی کو وہاں پیش نہیں کیا گیا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ بچی مل جائے اور والدین سے مل لے بس، کیونکہ مقدمہ یہاں کے تھانے میں درج ہوا ہے،جب تک لڑکی پیش نہیں ہوتی دعا زہرا کے اغوا کا کیس کیسے نمٹایا جائے گا۔
اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ایسا نا ہو کہ بچی سرحد پار کر جائے، اس پر عدالت نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں ایف آئی اے کو پابند کردیں کہ بچی باہر نہ جائے۔
دعا کے والدین نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس دعا زہرہ کا پاسپورٹ ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ ہم دعا کا پاسپورٹ بلاک کرنے کاکہہ دیتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دعاکی بازیابی میں پولیس کےساتھ معاونت کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نظر رکھی جائے بچی غیر قانونی طریقے سے سرحد پار نہ کرسکے۔عدالت نے سابق آئی جی سندھ کامران فضل کو جاری شوکاز نوٹس واپس لیتے ہوئے کیس کی سماعت 10 جون تک ملتوی کردی۔
دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے موقع پر دعا زہرا کے والد اور انکے وکیل نے نیوز360 سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ دعا زہرا کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی بیٹی کو اغوا کرنے والے ملزمان انہیں مصالحت کی پیشکش اور دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔
۔