ویب سیریز فاطمہ جناح کا پرومو جاری، سجل علی کا گنگو بائی سے موازنہ

بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی بہن فاطمہ جناح کی زندگی پر مبنی دانیال   افضل کی آنے والی ویب سیریز”فاطمہ جناح “کا 14منٹ طویل تعارفی خلاصہ جاری کردیا گیا۔

ویب سیریز میں فاطمہ جناح  کا کردار اداکرنے والی اداکارہ سجل علی کی پہلی جھلک کا ایک فلمی ناقد نے عالیہ بھٹ کے کردار گنگو بائی  کاٹھیا واڑی سے موازنہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں بارش ہوتے ہی عثمان خالد بٹ کیا سوچتے ہیں؟

علی ظفر نے جشن آزادی کی رات کیلیفورنیا میں میلہ لوٹ لیا

اس ویب سیریز  کا نام فاطمہ جناح  :بہن، انقلابی اور اسٹیٹس وومن  ہے اور اس سیریز میں محترمہ فاطمہ جناح کی زندگی کا تین پہلوؤں  سے  احاطہ کیا گیا ہے اور تینوں ادوار میں فاطمہ جناح کاکردار سندس فرحان، سجل علی اور سمیعہ ممتاز نے ادا کیا ہے۔ یہ ویب سیریز آئندہ برس جاری کی جائے گی۔ یوم آزادی کے موقع پر جاری کردہ 14 منٹ طویل خلاصے کو صآرفین کی جانب سے خاصہ پسند کیا جارہا ہے اور اب ایک وڈیو کو 61ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا جاچکاہے۔

یوٹیوب پر جاری کردہ ویب سیریز کے تعارف کے ابتدائی حصے میں سندس فرحان محترمہ فاطمہ جناح کے1930 کی دہائی  والے روپ میں اپنے کلینک میں نظر آتی ہیں۔ساڑھی میں لپٹی محترمہ جناح بظاہر کچھ ذمے داریاں سنبھال رہی ہیں اور کچھ ذمے داریوں سے سبکدوش ہورہی ہیں۔

محترمہ فاطمہ جناح نے 1923  میں کلکتہ یونیورسٹی سے دندان سازی کی سند حاصل کرنے کے بعد غیرمنقسم ہندوستان کی پہلی خاتون دندان ساز ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

برطانوی راج کے تحت بمبئی پریزیڈنسی میں اپنے کلینک میں، وہ دی بامبے کرونیکل کو اٹھاتی ہیں اور مایوسی کے ساتھ سرورق کو دیکھتی ہیں، جس میں رتن بائی جناح کے اچانک اور المناک انتقال کا اعلان کیا گیا ہے، جنہیں رتن بائی جناح بھی کہا جاتا ہے، جو ان کے بھائی  محمد علی جناح کی پہلی بیوی  تھیں۔

وقت کاپہیہ گھومتا ہےاور سجل علی 50 کی دہائی کی فاطمہ جناح کے روپ میں 1947 میں لاہور کے نارتھ ویسٹ ریلوے جنکشن پر ہندوستان سے پہنچنے والی  مسلمانوں کی لاشون سے بھری  ٹرینوں کا معائنہ کرتی نظرآتی ہیں۔ایک مخبر کو فون پر کسی کو خبردار کرتے ہوئے سنا گیا، ’’لارڈ ماؤنٹ بیٹن کو کال کریں، لاہور جانے والی ٹرین مشکل میں گھر گئی ہے،میں دہراتا ہوں، لاہور جانے والی مہاجر ٹرین پر حملہ کیا گیا ہے۔

فاطمہ جناح  لاشوں سے بھری ٹرین کے کیبن میں مجسمہ بنی  کھڑی  نظر آتی ہیں، ایک لاش کے سینے سے لگے قرآن کو آگے بڑھ کر اٹھاتی ہیں،اس دوران ماں کی چھاتی سے لپٹے ایک شیرخوار بچے کو آگے بڑھ گود میں تھامتی ہیں اور  ہندوستانی لڑکی انیتا کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ دنانیر مبین کو مدد کیلیے بلاتی ہیں۔اس منظرکواتنی مہارت سے فلمبند کیا گیا ہے  کہ دیکھنے والوں کا جذبات پر قابو رکھنا مشکل ہے۔

تیسرے منظرمیں اداکارہ سمیعہ ممتاز فاطمہ جناح کے روپ  میں کراچی  کی کترک پارسی کالونی ایک عالیشان گھر میں اپنی میز پر بیٹھ کر ریڈو پاکستان پر خبریں سنتی ہوئی  دکھائی دیتی ہیں۔یہ 1965 کا زمانہ ہے، کراچی وفاقی دارالحکومت  ہے ملک پر آمر ایوب خان کا راج ہے جس کیخلاف محترمہ فاطمہ جناح جمہوری جدوجہد میں مصروف ہیں۔ریڈیو پر خبر نشر ہوتی ہے کہ فاطمہ جناح نے سیاست میں واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

طویل تعارفی پرومو کے آخری حصے میں فاطمہ  جناح کو اپنےساتھیوں کی جانب سے قائل کیے جانے کےبعد بڑے عوامی اجتما ع سے خطاب کیلیے  گھر سے باہر نکلتے ہوئے دیکھا جاتا ہے ۔

آزادی کے بعدفاطمہ  جناح نے پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن کی مشترکہ بنیاد رکھی جس نے پاکستان میں تارکین وطن خواتین کی آباد کاری میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ وہ اپنے بھائی قائد اعظم محمد علی جناح  کی موت تک ان کی سب سے قریبی معتمد رہیں، 1951 تک انکے  قوم سے خطاب  پر پابندی عائد رہی۔ 1951 میں قوم سے ان کے ریڈیو خطاب کو لیاقت  علی خان انتظامیہ نے بہت زیادہ سنسر کیا،بعدازاں  انہوں نے 1955 میں ایک کتاب مائی برادر لکھی جو اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت  کی وجہ سے 32 سال بعد تک شائع نہ ہو سکی جو  ان پر”ملک دشمن  “ ہونے کا الزام  لگاتی رہی۔ یہاں تک کہ جب  وہ کتاب شائع ہوئی  تواس مین کئی صفحات شامل نہیں کیے گئے۔

فاطمہ جناح نے 1965 میں اپنی خود ساختہ سیاسی ریٹائرمنٹ سے نکل کر فوجی آمر ایوب خان کے خلاف صدارتی انتخاب میں حصہ لیا۔ انہیں سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی حمایت حاصل تھی  اور فوج کی طرف سے سیاسی دھاندلی کے باوجودانہوں نے  پاکستان کے دو بڑے شہروں کراچی اور ڈھاکا میں کامیابی حاصل کی۔ ٹائم نے 1965 کی انتخابی مہم کی رپورٹنگ کرتے ہوئے لکھا کہ جناح کو ایوب خان اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے اپنی پاک دامنی اور حب الوطنی پر حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

سوشل میڈیا صارفین ویب سیریز کے موضوع اور مواد کو بے حد سراہ رہے ہیں تاہم ایک ٹوئٹر صارف نے ویب سیریز میں سجل علی کے روپ کا عالیہ بھٹ کے کردار گنگو بائی تیلی سے موازنہ کرڈالا۔

یوٹیوب کے کمنٹ باکس پر ایک صارف نے لکھا، ’’یہ مواد نیٹ فلکس اور پرائم پر ہونا چاہیے۔  دنیا بھر میں اس کی تشہیر کرنی چاہیے۔ یہ نسل اس قتل عام اور قربانیوں سے بے خبر ہے ‘‘۔

ایک اور صارف نے کہا کہ ’’مدر آف دی نیشن کو خراج تحسین پیش کرنا کتنا اچھا خیال ہے۔ اس قسم کے مہاکاوی مواد کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور آپ نے بہت شاندار کام کیا ہے۔ کاسٹیوم، کاسٹ، سینماٹوگرافی سب کچھ ٹھیک ٹریک پر ہے۔ اس قابل مواد کے لیے آپ کا بہت شکریہ‘‘۔

ایک صارف نے کہاکہ ’’گوزبمپس، خالص شاہکار۔ پاکستانی سینما جگہ جگہ جا رہا ہے۔ خدا کا شکر ہے، آخر کار کچھ ٹھنڈا دیکھنے کو ملا، میری ریڑھ کی ہڈی کو ٹھنڈک پہنچا دی۔ بس، خوبصورت۔ اداکاری، سینماٹوگرافی سب کچھ کمال پر پکا ہوا ہے۔ بالکل پسند آیا۔ پوری ٹیم کو مبارکباد‘‘۔

متعلقہ تحاریر