ذائقہ 360: ہریسہ عربوں کا؟ مغلوں کا؟ یا لاہوریوں کا کھابہ؟

برصغیرپاک وہند میں تو ہریسہ مغلوں کے دور میں ہی متعارف کرایا گیا لیکن اِسے عربوں کی خوراک بھی کہا جاتا ہے۔ قدیم عرب میں جب لوگوں کی دعوت کی جاتی تھی تو اُس میں ہریسہ بنایا جاتا تھا کیونکہ اِس کے اجزائے ترکیبی میں گندم گوشت اورنمک وعیرہ سب شامل ہوتا تھا۔ یہ تمام اشیاء جسم میں طاقت و توانائی کی بحالی کا سبب سمجھا جاتا تھا اور اِن کا ذائقہ بھی دیگر پکوان سے مختلف ہوتا تھا۔

عربوں کی خوراک برصغیر میں مغلوں کے ذریعے آئی۔ شاہی باورچیوں نے مغلوں کے لیے عرب باورچیوں کے ہاتھ کا پکا ہریسہ دستر خوان تک پہنچایا۔

ہریسہ کو حیدرآباد نظام کے عرب سپاہی بھی پکایا کرتے تھے جس سے یہ کھانا نظام کے سپاہیوں میں بہت زیادہ مقبول ہُوا اور جب نظام کو اس کی مقبولیت کا پتہ چلا تو اُس نے اسے خُود کھایا۔ آج لاہور مغلوں کی یہ خوراک لاہور میں پکائی اور کھائی جاتی ہے۔ موسم سرما اِس خوراک کے لیے زیادہ موزوں ہے کیونکہ اِس کی تاثیر گرم ہوتی ہے۔

ہریسہ پکانے کا طریقہ

اس میں گوشت اور گندم کی مقدار برابرہوگی

ہلکی آنچ پر دیر تک پکے گا

اجزائے ترکیبی

ایک کلو گوشت

ایک کلو گندم

دار چینی ادھا چائے  کا چمچہ

نمک اور تازہ کُٹی ہوئی  کالی مرچیں

دیسی گھی تقریبا 6 بڑے چمچے

گندم کو پوری رات کو بگھودیں

کم از کم دو سے ڈھائ لیٹر پانی

گھنٹوں ہلکی آنچ پر پکائیں

پہلے گندم کو اچھی طرح ابالیں

پھر گوشت کو ابال کر اس میں ملائیں

وقفے وقفے سے دیرتک گھوٹتے رہیں

جب بہت دیر کی مشقت کے بعد گندم اور گوشت گل جائے

اُس کے بعد اُسے تڑکہ لگائیں اورخوشنما برتن میں نکال کر مزے سے کھائیں

یہ تمام مرحلے ہمارے لاہور میں نامہ نگار دانیال راٹھور نے عکسبند بھی کیے ہیں اور نیوز 360 کی موسم سرما کی مناسبت سے ٹیسٹ یا ذائقہ 360  کے نام سے جاری سلسلے کے لیے ایک ڈجیٹل رپورٹ تیار کی ہے ضرور دیکھیے گا۔

متعلقہ تحاریر