ذائقہ 360: مغلوں کا چپلی کباب پشتونوں کا چپل کباب کیسے بنا؟
چپلی کباب کی ایک تاریخی حیثیت ہے۔ اس نے مختلف خطّوں، ادوار اور ثقافتوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ اسے دیسی، عرب، مڈل ایسٹرن، سینٹرل ایشین اور کاکیشین سب ہی پسند کرتے ہیں۔
چپلی کباب کی تاریخ
کہا جاتا ہے کہ ترک اور ایرانی سپاہی اپنی تلواروں پر گوشت کے پارچے لپیٹ کر انہیں آگ میں بھوننا پسند کرتے تھے۔ گوشت جانور کی چربی میں پکایا جاتا اور جیسے ہی یہ تیار ہوتا سپاہی فوراً اسے ٹھکانے لگا دیتے تھے۔ اور وہیں سے چپلی کباب کی روایت پڑی۔ –
یہ کباب ہمیشہ سے دیہی پسند رہے ہیں حالانکہ یہ مغل پکوانوں کا نمایاں حصّہ رہے ہیں لیکن آج کل یہ چپلی کباب خالصتاً پختون رنگ میں رنگ گئے ہیں اور چپلی سے چپل کباب کہلائے جانے لگے ہیں۔
چپل کباب پشاور میں ’قصہ خوانی بازار‘ اور ’چوک یادگار‘ کے اپنی لذت اور ذائقہ کی وجہ سے مشہور ہیں۔ اس بازار کا نام دراصل یہاں کے روایتی قہوہ خانوں، تکہ کباب، چپل کباب، اور خشک میوہ جات کی وجہ سے مشہور ہے۔
چپل کباب کیسے بناتے ہیں؟
چپل کباب خاص طور پر گائے کے گوشت سے بنائے جاتے ہیں مگر چپل کباب بکرے، بھیڑ اور مرغی کے گوشت سے بھی بن سکتے ہیں۔ چپلی کباب پشتو کے لفظ چپرخ سے نکلا ہے جس کا معنی ہے گول اور چپٹا۔ کچھ لوگ چپل کباب گائے کی چربی میں بناتے ہیں اور کچھ لوگ کھانے کےتیل میں۔
پشاور اور اُس کے گرد و نواح میں چپل کباب بنانے کی 2000 سے زیادہ جگہیں ہیں۔ حیات آباد، یونیورسٹی روڈ، نمک منڈی، شوبہ بازار، پشاور صدر ،چارسدہ روڈ اور رنگ روڈ پر لذیذ چپل کباب ملتے ہیں۔ ہماری نامہ نگار انیلا شاہین نے پشاور میں چپل کاب کی تیاری پر ایک ڈجیٹل ویڈیو بنائی ہے آپ بھی دیکھیے۔
یہ بھی دیکھیے
ذائقہ 360: اسلام آباد کے لوگوں کو سجی بھا گئی