ایرانی جیلوں میں بلوچ قیدیوں سے جنسی زیادتیوں کا انکشاف

بلوچ ایکٹوسٹ کمپین نے دعویٰ کیا ہے کہ زاہدان جیل میں ایرانی سیکیورٹی اہلکار بلوچ قیدیوں پر انسانیت سوز تشدد میں ملوث ہیں جبکہ نوعمر قیدیوں کو اجتماعی زیادتیوں کا نشانہ بناکر جبری اعترافات کروائے جارہے ہیں

بلوچ ایکٹوسٹ کمپین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکومت جیلوں میں قید بلوچ قیدیوں کو  بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے جبکہ قیدیوں کو جنسی زیادتی کا شکار بھی بنایا جارہا ہے ۔  

بلوچ ایکٹوسٹ کمپین سالانہ رپورٹ چھ  افراد  کے نام شائع کیے ہیں جن سے متعلق دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایرانی حکومت نے ان قیدیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنارہی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

ایرانی خواتین کی مزاحمت رنگ لے آئی ، ایران میں مورلیٹی پولیس کا ڈیپارٹمنٹ ختم

انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ مشہد سے تعلق رکھنے نابالغ بلوچ لڑکے کو زاہدان کی سینٹرل جیل میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اس سے اجتماعی زیادتی بھی کی گئی  ہے ۔

بلوچ ایکٹوسٹ کمپین  کی رپورٹ کے مطابق  زاہدان جیل میں 16 سالہ  ابن حمید اور ان کے 19 سالہ بھائی  جبکہ 17 سالہ ابن غلام علی، 19 سالہ ابن حامد  شامل ہیں ۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زاہدان جیل میں قید کم عمر بلوچ بچے نے بار بار اجتماعی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بننے کے بعد تین بار خودکشی کی کوشش کی گئی  ہے ۔

بلوچ ایکٹوسٹ کے مطابق زاہدان جیل حکام نے  جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا معاملہ میڈیا میں لانے پر تخریب کاری کے مقدمات بنانے کی دھمکی دی ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوبی بلوچستان کے شہر چاہ بہار کے پولیس چیف نے 15 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی کی جس کے بعد صوبے میں حالات  بغاوت زدہ ہوگئے ہیں ۔

انسانی حقوق گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ زاہدان کی جیل میں موجود ایران سیکیورٹی اہلکار قیدیوں پر بدترین تشدد کے بعد جبری اعترافات کروارہے ہیں ۔

متعلقہ تحاریر