نریندر مودی نے بھارت میں آزادی صحافت کا گلہ گھونٹ دیا
امریکی نشریاتی ادارے "نیو یارک ٹائمز" نے اپنی ایک رپورٹ میں بھارت میں آزادی صحافت کو لاحق خطرات کے بارے میں اگاہ کرتے ہوئے لکھا کہ مودی نے بھارت میں صحافت کا گلہ گھونٹتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر ہندوستان کی قابل فخر حیثیت کو مجروح کر رکھا ہے
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملک میں آزادی صحافت کو دبانے کیلئے سخت ترین اقدامات اٹھا کر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر ہندوستان کی قابل فخر حیثیت کو مجروح کر رکھا ہے ۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے آزادی صحافت کو دبانے کیلئےآمرانہ طرز عمل اپنا کر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر ہندوستان کی قابل فخر حیثیت کو مجروح کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مودی مسئلہ کشمیر پر نہرو کے خطوط کلاسیفائیڈ رکھنے کی کوشش میں مصروف
امریکی نشریاتی ادارے "نیو یارک ٹائمز” نے اپنی ایک رپورٹ میں بھارت میں آزادی صحافت کو لاحق خطرات کے بارے میں اگاہ کرتے ہوئے لکھا کہ مودی نے بھارت میں صحافت کا گلہ گھونٹ دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی نے 2014 میں وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد صحافیوں نے اپنے کیریئر اور زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے تاکہ وہ رپورٹ کریں جو حکومت ان سے نہیں چاہتی۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز تنظیم کے سالانہ پریس فریڈم انڈیکس میں، ہندوستان 2022 میں 150 تک گرگیا جوکہ اس کی سب سے کم ریٹنگ ہے جبکہ چائنا کا انڈیکس 175پر پہنچ چکا ہے۔
نیو یارک ٹائمز نے لکھا کہ بھارت میں آزادی صحافت کے حوالے سے حکومت کی عدم برداشت کا تازہ ترین مظہر بی بی سی کی دستاویزی فلم کو بلاک کرنے کیلئے ہنگامی قوانین کا استعمال تھا۔
بی بی سی کی فلم میں سانحہ گجرات کے دوران وزیراعلیٰ مودی کے گھناؤنے کردار پر اٹھائے گئے سوالات تھے۔ سانحہ گجرات میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کو بدترین انداز میں قتل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
مودی سرکار میں آر ایس ایس کی خبریں دور درشن پر
اگرچہ گجرات فسادات کے بارے میں بہت سے اہم حقائق زبان زد عام ہیں مگر بی بی سی کی دستاویزی فلم میں نریندری مودی کو گجرات سانحہ کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔
مودی نے طویل عرصے سے تشدد کی کسی بھی ذمہ داری سے انکار کیا ہے جبکہ بھارتی سپریم کورٹ کی ایک تفتیشی ٹیم نے 2012 میں فیصلہ دیا تھا کہ ان پر فرد جرم عائد نہ کی جائے کیونکہ کافی ثبوت نہیں تھے۔