پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک ہے، امریکا کی سالانہ رپورٹ
رپورٹ میں انسانی حقوق کے نمائندے ادریس خٹک کو آرمی ایکٹ کے تحت سنائی گئی سزا، پی ٹی آئی کا اسلام آباد مارچ روکنے کی حکومتی کوششوں اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے دوران حراست تشدد کے الزامات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے
عالمی انسانی حقوق پر امریکی انتظامیہ کی سالانہ رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس میں انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں امریکی انتظامیہ نے انسانی حقوق کے نمائندے ادریس خٹک کو آرمی ایکٹ کے تحت سنائی گئی سزا، پی ٹی آئی کا اسلام آباد مارچ روکنے کی حکومتی کوششوں اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے دوران حراست تشدد کے الزامات کا بھی حوالہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان کا موقف مسترد؟ دبئی کامتنازعہ علاقے مقبوضہ کشمیر میں بڑی سرمایہ کاری کا اعلان
مودی سرکار کی پاکستان پر الزام تراشیاں؛ امرت پال سنگھ آئی ایس آئی کا کارندہ قرار
موجودہ حکومت کے تحت پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں اپنے پہلے جائزے میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک ہے۔
پیر کو جاری کردہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ میں 2022 میں پیش آنے والے متعدد واقعات کا حوالہ دیا گیا ہے، جن میں سابق وزیراعظم عمران خان کے عہدے سے ہٹائے جانے کے خلاف احتجاج کے لیے آزادی مارچ بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں پی ٹی آئی کے چیئرمین کے اس دعوے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے لگائی گئی رکاوٹوں کی وجہ سے ان کا اسلام آباد مارچ روکا گیا، اور شرکا کو آنسو گیس اور گرفتاریوں کا نشانہ بنایا گیا۔ مبینہ طور پر دو شرکاء کی موت ہو گئی، اور ہزاروں کو سکیورٹی فورسز نے گرفتار کر لیا۔
تاہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ تسلیم کرتی ہے کہ 2022 میں ہونے والے انتخابات میں زیادہ تر علاقوں میں سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے انتخابی مہم چلانے، الیکشن لڑنے یا ووٹ مانگنے کے حق میں کوئی مداخلت نہیں کی گئی، سوائے ان جماعتوں کے جو دہشت گردی سے وابستگی کی وجہ سے ممنوع ہیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کہ اس عرصے کے دوران، ججوں نے میڈیا ریگولیٹری ایجنسیوں کو حکم دیا کہ وہ فوج یا عدلیہ پر تنقید کرنے والے مواد پر آئینی پابندیاں نافذ کریں، میڈیا کو سیاستدانوں کی تقاریر اور انتخابات سے متعلق کوریج کو عدلیہ مخالف یا ملٹری مخالف سمجھے جانے پر سنسر کرنے پر مجبور کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر کی جیلوں میں حالات سخت اور جان لیوا رہے جہاں سیاسی اور دیگر قیدیوں کی من مانی حراست بھی ہوئی۔پاکستان آزادی اظہار اور میڈیا پر بھی سنگین پابندیاں عائد کرتا ہے، جس میں صحافیوں کے خلاف تشدد، صحافیوں کی بلاجواز گرفتاریاں اور گمشدگیاں، سنسر شپ، اور مجرمانہ ہتک عزت کے قوانین شامل ہیں۔
رپورٹ میں توہین مذہب کے قوانین، انٹرنیٹ کی آزادی پر سنگین پابندیوں اور پرامن اجتماع کی آزادی اور انجمن سازی کی آزادی میں کافی مداخلت کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔