بھارتی سپریم کورٹ کا مذہب سے بالاتر ہوکر نفرت انگیز تقاریر پر فوری مقدمات درج کرنے کا حکم

بھارتی سپریم کورٹ نے مرکز اور تمام یاستوں کو حکم دیا ہے کہ مذہب، ذات پات سے بالاتر ہوکر نفرت انگیز تقاریر پر فوری مقدمات درج کیے جائیں تاکہ  بھارت کے سیکولر کردار کی حفاظت کی جاسکے

بھارتی سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقریر کے معاملے پر تمام ریاستوں کو حکم دیا ہے کہ  شکایت کے بغیر بھی مقدمات درج کیے جائیں اور اس میں تاخیری حربے کے استعمال پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔

بھارتی سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقاریروں پرسخت موقف اپناتے ہوئے حکم دیا ہے کہ مذہب اور ذات کو دیکھے بغیر مقدمات درج کیے جائیں۔عدالت نے پولیس کو ازخود مقدمات درج کرنے کا حکم بھی دیا ۔

یہ بھی پڑھیے

بی جے پی کے رکن اسمبلی کے خلاف خواتین ریسلرز سے جنسی زیادتی کے الزام میں مقدمہ درج

بھارت کی سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقریر پر شکایت کے بغیر بھی مقدمات درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے خبردار کیا کہ مقدمات درج کرنے میں تاخیری حربوں پر متعلقہ حکام توہین عدالت کے مرتکب ہوں گے۔

بھارتی نشریاتی اداروں کے مطابق سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ  مذہب  سے بالا تر ہوکر نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں فوری طور پر ایف آئی آر درج کریں۔

عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر پر ریاستی پولیس کو کسی رسمی شکایت کا انتظار نہیں کرنا چاہئے اور خود نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرنا چاہئے، اس میں تاخیر کرنے پر متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔

عدالتی حکم کے مطابق نفرت انگیز تقاریرکے مقدمات میں ملزمان کے خلاف فوری طور پر ایف آئی آر درج کی جانی چاہیے، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں تاکہ بھارت کے سیکولر کردار کی حفاظت کی جاسکے۔

یہ بھی پڑھیے

بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی دبانے کیلئے انتہا پسند ہندوؤں کی مسلح ملیشیا بنالی

بھارتی نشریاتی اداروں کے مطابق سپریم کورٹ نے 2022 کے حکم نامے کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے دہلی، اتر پردیش اور اتراکھنڈ پولیس کو ہدایت دی کہ وہ نفرت انگیز تقاریر کے معاملات کے خلاف از خود کارروائی کریں۔

جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگرتھنا پر مشتمل بینچ نے حکم دیا کہ ’’ہم مزید واضح کرتے ہیں کہ نفرت انگیز تقریر کرنے والے والے کے مذہب سے قطع نظر کارروائی کی جائے تاکہ بھارت کا سیکولر کردار محفوظ رہے۔

متعلقہ تحاریر