یوکرین کی روسی صدر پیوٹن کو ڈرون حملے میں ہلاک کرنے کی کوشش ناکام

جرمن اخبار بِلڈ نےدعویٰ کیا کہ یوکرین کی خفیہ سروس نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ڈرون  کے ذریعے قتل کرنے کی کوشش کی لیکن ڈرون  مطلوبہ ہدف تک پہنچنے سے قبل تباہ ہوگیا ،طیارے میں 17 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا

یوکرین کی خفیہ  ایجنسی نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کو ڈرون حملے کے ذریعے قتل کرنے کی کوشش کی تاہم ڈرون طیارہ مطلوبہ ہدف سے قبل ہی گر کے تباہ ہوگیا ۔ ڈرون میں 17 کلو دھماکا خیز مواد موجود تھا ۔

جرمن اخبار بِلڈ نےدعویٰ کیا کہ یوکرین کی خفیہ سروس نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ڈرون کے ذریعے قتل کرنے کی کوشش کی لیکن حملہ اس وقت ناکام ہو گیا جب ڈرون ان تک پہنچنے سےپہلے  ہی گر کر تباہ ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیے

عالمی فوجداری عدالت نے جنگی جرائم پر روسی صدر پیوٹن کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

جرمن اخبار بِلڈ نے اپنی رپورٹ میں یوکرین کی ویب سائٹ خویلیا کے چیف ایڈیٹر یوری رومانینکو کے حالیہ ٹویٹ کا حوالہ دیا گیا ہے جس کے مبینہ طور پر یوکرائنی انٹیلی جنس ذرائع سے بہترین  تعلقات ہیں۔

رومانینکو کے مطابق یوکرین نے روسی صدر پر حملے کے لیے یو جے 22 ڈرون کا استعمال کیا جس کی رینج 800 کلو میٹر تھی جبکہ یہ 17 کلو گرام دھماکا خیز مواد سے لیس تھا اور روسی دفاعی نظام کو پاس کرنے میں کامیاب رہا ۔

رومانینکو نے کہا کہ یوکرین کا ڈرون سرحد کے اوپر سے پرواز کرنے اور روس کے فضائی دفاعی نظام کے پاس سے گزرنے میں کامیاب رہا تاہم ڈرون طیارہ مطلوبہ ہدف تک پہنچنے سے قبل ہی گر کے تباہ ہوگیا ۔

رومانینکو نے مزید بتایا کہ گزشتہ ہفتے، ہمارے انٹیلی جنس افسران کو پیوٹن کے روڈنیو کے صنعتی پارک کے دورے کے بارے میں معلومات ملی۔ میں پارک کے ارد گرد کے سفر کا نقشہ بھی حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔

رومانینکو کے مطابق معلومات کی مکمل تصدیق کے بعد ہم نے ایک کامیکاز ڈرون لانچ کیا جو کہ  روسی فیڈریشن کے تمام فضائی دفاع سے گزرا ۔ روسی میڈیا نے بھی پیوٹن پر ڈورن حملے کی تصدیق کردی ہے ۔

جرمن اخبار بِلڈ کے مطابق نجی روسی میڈیا نے ماسکو کے مشرق میں روڈنیو صنعتی پارک کے قریب واقع ایک گاؤں میں ڈرون حادثے کی تصدیق کی ہے۔ڈوران طیارے کی مبینہ تصاویر یں بھی شائع کی گئیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

امریکا نے صدر پیوٹن کی مبینہ گرل فرینڈ پر پابندیاں عائد کردیں

روس کے نجی میڈیا گروپ نے یوکرین کے ڈرون کی مبینہ تصاویر میں ایم 112 قسم کے دھماکا خیز چارجز دکھائے گئے ہیں جسے امریکی اور کینیڈا کی فوج بھی استعمال کرتی ہے تاہم روس نے اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

روسی صدر پر کیے جانے والے ڈرون حملے سے متعلق ماسکو سے تاحال کو ئی با ضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم مقامی رہائشیوں نے بھی ڈرون طیارے کی تصاویریں سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ان کے اندرونی حلقے کے ایک رکن کے ہاتھوں قتل کر دیا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر