یورپی یونین عمران خان کو حکومت سے محاذ آرائی روکنے پر آمادہ کرے، کرائسز گروپ
عمران خان کو یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ کہ پہلے ہی عمران خان سیاسی تنہائی کا شکار ہیں، اگر انہوں نے حکومت سے محاذ آرائی جاری رکھی تو اس کے بہت سارے خطرات اور نقصانات ہو سکتے ہیں، رپورٹ

انٹرنیشنل کرائسز گروپ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپی یونین عمران خان کو سمجھائے کہ حکومت سے محاذ آرائی روک دے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے عمران خان کو یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ کہ پہلے ہی عمران خان سیاسی تنہائی کا شکار ہیں، اگر انہوں نے حکومت سے محاذ آرائی جاری رکھی تو اس کے بہت سارے خطرات اور نقصانات ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
امریکا اور یورپی یونین کا عمران خان کی گرفتاری پر ردعمل
ترکیہ کے صدارتی الیکشن میں اردوان کو برتری، مطلوبہ 50 فیصد ووٹ نہ لے سکے
عالمی امن کے لیے سرگرم آزاد تنظیم انٹرنیشنل کرائسز گروپ (آئی سی جی) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اس وقت سیاسی محاذ آرائی، کمزور معیشت اور دوبارہ سر اٹھاتی عسکریت پسندی جیسے تین بحرانوں کا سامنا کر رہا ہے۔
آئی سی جی نے اپنی’واچ لسٹ 2023‘ ،جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک امن کے امکانات کو بڑھانے کے لیے کہاں مداخلت کر سکتے ہیں — میں کہا ہے کہ عمران خان نے یورپی یونین کے رکن ممالک سے اس امید کے ساتھ رابطہ کیا ہے کہ وہ مغربی ساز ش کے بیانیے کے ذریعے اپنے مخالفوں سے پہنچنے والے نقصان کاازالہ کرسکیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یورپی یونین میں شامل حکومتیں عمران خان سے کم از کم شریف حکومت کے ساتھ تصادم سے منسلک خطرات کے بارے میں بات چیت کر سکتی ہیں۔
رپورٹ میں موجودہ اتحادی حکومت کےبارے میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کو حکومت پر اس بات پر زور دینا چاہیے کہ ’جی ایس پی پلس‘ اسکیم کے فوائد حاصل کرنے کے لیے ملک کوآزادی اظہار اور انجمن سازی کی آزادی جیسے جمہوری اصولوں کی پاسداری کرنی چاہیے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری نے بات چیت کے امکانات کو کمزور کر دیا ہے کیونکہ سابق وزیر اعظم کے اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے حکومت کی ترجیح کو قبول کرنے کا امکان نہیں تھا۔
واچ لسٹ کے مطابق سیاسی تقسیم ایسے وقت میں بڑھی ہے جب اسلام آباد کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے میں ناکامی پر ڈیفالٹ کا خطرہ درپیش ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محض آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدہ اس بحران کو نہیں ٹال سکتا کیونکہ معیشت کو آئی ایم ایف کی فراہم کردہ رقم سے تقریباً 50 فیصد زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
تاہم قرض دہندگان کی جانب سے سیاسی ہنگامہ آرائی کے بیچ رقم کی فراہمی کا امکان نہیں ہے اور سرمایہ کاری کو بہت زیادہ خطرہ درپیش ہوگا ۔
آئی سی جی نے تجویز پیش کی کہ یورپی یونین کے رکن ممالک پائیدار بحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے اقتصادی اصلاحات کے بدلے پاکستان کی مدد کریں۔حکومت کو ووٹوں کے لیے پاپولسٹ اقدامات کرنے سے روکا جائے۔
آئی سی جی نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی حقیقت پسندانہ سمجھ ہونی چاہیے کہ اسلام آباد کو اصلاحات کے نفاذ کے لیے کس حد تک آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔