کشتی حادثے میں یونانی کوسٹ گارڈ کی ظالمانہ غلطی؛ حکومت مخالف مظاہروں میں شدت

یونان میں کشتی حادثے میں کاسٹ گارڈ کی ظالمانہ غلطی سامنے آنے پر یونانی شہریوں نے حکومت مخالف مظاہرے شروع کردیئے تاہم سرکاری حکام نے عالمی اداروں اور میڈیا رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہر ممکن مدد فراہم کی گئی تھی

یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے افراد نے یونانی کوسٹ گارڈ پر الزام عائد کیا مدد طلبی کے باوجود حکام نے کوئی امداد فراہم  نہیں کی تاہم یونانی حکام نے الزام کو مسترد کیا ہے ۔

یونانی کوسٹ گارڈ حکام نے عالمی اداروں اور میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ منگل کی صبح حادثے کی اطلاع ملی جس کے بعد  تارکین وطن کی بھر پور امداد کی کوشش کی گئی ۔

یہ بھی پڑھیے

یونان کشتی حادثہ؛ ایک ایجنٹ گرفتار، تحقیقاتی کمیٹی بھی متحرک ہوگئی

یونانی کوسٹ گارڈ نے ان دعوؤں کی تردید کی کہ رسی سے منسلک ہونے کے بعد مہاجرین کی کشتی الٹ گئی جبکہ متاثرین نے الزام عائد کیا ہے کہ کئی گھنٹوں تک ہماری کوئی مدد نہیں کی گئی۔

بد نصیب کشتی کے زندہ بچ جانے والے مسافروں نے کہا کہ ہم دہائیاں دیتے رہے، مدد کیلئے سرکاری حکام کو  بار بار پکارتے رہے تاہم کئی گھنٹوں تک ہمارے پاس کوئی امداد نہیں پہنچی ۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ  متاثرہ کشتی سات گھنٹوں تک ایک ہی مقام پر کھڑی رہی تاہم یونانی کوسٹ گارڈ نے انہیں بچانے  کی کوشش نہیں کی ۔

بی بی سی کی رپورٹ کے بعد یونانی کوسٹ گارڈ حکام نے اپنا موقف دیتے ہوئے بتایاکہ حکام نے اطراف میں خطرات کا جائزہ لیا اور تارکین وطن کی مدد کےلیے ان کے پاس رسی پھینکی ۔

یہ بھی پڑھیے

یونان کشتی حادثے میں پاکستانیوں کی زیادہ اموات کیوں ہوئیں؟ گارڈین اخبار کے ہوشربا انکشافات

یونانی کوسٹ گارڈ  حکام نے کہا کہ ہماری جانب سے پھینکی گئی رسی کو کشتی والوں نے ہٹا دیا اور مدد لینے سے انکار کیا ۔حکام نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ کشتی رسی سے منسلک ہونے کے الٹ گئی ۔

یونانی حکام نے78افراد  کی ہلاکت  اور104افراد کو ریسکیو کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بچ جانے والوں میں سے بہت سے افراد کو انسانی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا ہے ۔

یونان کے وزیر برائے شہری تحفظ ایوینجلوس ٹورناس نے کہا کہ  کشتی کی 15 گھنٹے تک نگرانی کی اور بین الاقوامی بحری سرحدوں کے قوانین کے تحت ہم اکیلے کارروائی نہیں کرسکتے تھے ۔

ٹورناس نے کہاکہ یونانی کوسٹ گارڈ کی امدادی کوششوں کے وجہ سے امکان تھا قریب میں موجود ایک اور لوڈڈ جہاز خطرے میں پڑ سکتا ہے تاہم یونانی عوام نے حکومتی موقف مسترد کیا ۔

یہ بھی پڑھیے

بحیرہ روم کے گہرے پانیوں میں کشتی حادثہ، 300 پاکستانی تارکین وطن جان سے گئے

یونان میں عوام نے کوسٹ گارڈ کی غیر انسانی اور غیر ذمہ داری پر مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے امیگریشن کے قوانین نرم کیے جائیں۔

یونیورسٹی آف اوسلو کے انسٹی ٹیوٹ آف پرائیویٹ لاء کے پروفیسر ایرک روسگ نے کہا کہ بحری قانون کے تحت یونانی حکام کو کشتی غیر محفوظ ہونے  پر  ریسکیو کی کوشش کرنی چاہیے تھی ۔

متعلقہ تحاریر