صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کی قرارداد منظور

ٹرمپ کے دور صدارت ختم ہونے سے کچھ روز پہلے ان کے مواخذے کی گونج سنائی دینے لگی ہے لیکن اُس کی باقاعدہ کارروائی شروع نہیں ہوئی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت ختم ہونے سے کچھ روز پہلے امریکی ایوان میں ان کے مواخذے کی گونج سنائی دینے لگی ہے۔ نائب صدر کے انکار کے باوجود ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کو پچیسویں آئینی ترمیم کے تحت ہٹانے کی قرارداد منطور ہوگئی ہے۔

کیپیٹل ہل پر حملے کے بعد سیاسی توپوں کا رخ صدرٹرمپ کی جانب ہوگیا ہے۔ ڈیموکریٹس کے علاوہ ان کی اپنی پارٹی رپبلکن کے کئی اراکین بھی ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں محض 6 دن کے مہمان ہیں لیکن کابینہ نے ان کے صدارتی اختیارات فوری طور پر ختم کرنے سے متعلق قرار داد منظور کرلی ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان میں 205 کے مقابلے میں 223 ووٹوں کے ساتھ قرار داد منظور کی گئی ہے۔ قرارداد میں امریکی نائب صدر مائیک پنس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے پچیسویں ترمیم کا استعمال کریں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پچیسویں ترمیم کے سیکشن چار کے مطابق اگر امریکی کابینہ کو لگے کہ صدر اپنے عہدے کی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرسکتا تو وہ اسے ہٹانے کا حق رکھتی ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع رپورٹ کے مطابق قانون سازوں نے مائیک پینس کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کا مطالبہ نہ مانا گیا تو وہ خود صدر کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز کردیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈونلڈ ٹرمپ پر مشکلات کے پہاڑ ٹوٹ پڑے

واضح رہے کہ گزشتہ روز مائیک پنس نے اسپیکر نینسی پیلوسی کے نام خط میں ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے سے انکار کردیا تھا۔ مائیک پنس نے خط میں لکھا تھا کہ امریکی صدر کو ہٹانے سے غلط روایات جنم لیں گی، جوکہ ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا۔

امریکا میں مواخذے کی تاریخ

امریکا کے آئین کے مطابق کسی صدر کو مواخذے کے ذریعے عہدے سے اس وقت ہٹایا جا سکتا ہے جب اسے بغاوت، رشوت یا بد عملی کے باعث سزا دینی ہو۔ امریکی تاریخ میں بیالیسویں امریکی صدر بل کلنٹن کے مواخذے کے معاملے نے سر اٹھایا تھا۔ تاہم 1999 میں معاملہ سینیٹ تک پہنچا تو حکم نامہ کی منظوری کے لیے دو تہائی حمایت حاصل نہ کر سکا۔

اینڈریو جانسن کو1868 میں مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لیکن، ایوان میں اینڈریو کے خلاف دو تہائی اکثریت محض ایک ووٹ سے رہ گئی تھی۔

واضح رہے کہ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹس کے ذریعے اپنے حامیوں کو بغاوت پر اکسایا، جس پر انہوں نے جوش میں آکر کیپیٹل ہل پرحملہ کردیا۔ صدر ٹرمپ کا 4 سالہ دور صدارت 19 جنوری کو ختم ہورہا ہے۔ 20 جنوری کو نو منتخب صدر جو بائیڈن عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے