سمیرا فاضلی وائٹ ہاؤس میں حریت پسند رہنماؤں کی آواز
سمیرا فاضلی کے کزن مبین شاہ کو مقبوضہ کشمیر میں انڈین فورسز نے گرفتار کرلیا تھا۔
سمیرا فاضلی ایک حریت پسند خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور بائیڈن انتظامیہ میں ان کی تقرری انڈین حکومت کو ٹف ٹائم دے گی۔
سمیرا فاضلی مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا سامنا کرنے والے کشمیریوں کے لیے امید کی کرن ہیں۔ امریکی صدر کی ٹیم میں شامل سمیرا فاضلی ہارورڈ گریجویٹ ہیں جنہیں وائٹ ہاؤس کے پالیسی ادارے کے حصے نیشنل اکنامک کونسل (این ای سی) کا ڈپٹی ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔
سمیرا اس سے پہلے فیڈرل ریزور بینک اٹلانٹا میں کمیونٹی اورمعاشی ترقی کی ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔ صدر اوباما کے دور میں وہ وائٹ ہاؤس کی قومی معاشی کونسل میں سینئر پالیسی مشیر کے عہدے پربراجمان تھیں۔
سمیرا فاضلی کے بارے میں ایک اہم بات جس پر اب تک روشنی نہیں ڈالی گئی وہ یہ کہ سمیرا مقبوضہ وادی کے مسلمانوں کے لیے ایک نرم گوشہ رکھتی ہیں اور ان کا تعلق ایک حریت پسند خاندان سے ہے۔
سمیرا کے کزن مبین شاہ کو مقبوضہ کشمیر میں انڈین فورسز نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیا تھا۔ جس پر انہوں نے امریکا میں احتجاج ریکارڈ کرایا اور اثرو رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے کزن کو رہا کرادیا۔
یہ بھی پڑھیے
بائیڈن کی ٹیم میں کشمیری خواتین کی شمولیت تبدیلی کی ضامن؟
یہی نہیں سمیرا کی بہن یسریٰ فاضلی انسانی حقوق کی وکیل ہیں۔ یسریٰ کا شمار ان کشمریوں میں ہوتا ہے جنہوں نے 2019 میں امریکی کانگریس کی سماعت کے دوران مقبوضہ وادی کی صورتحال پر گواہی دی تھی۔
جوبائیڈن کی ٹیم میں سمیرا فاضلی کی شمولیت نے انڈیا کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ مقبوضہ وادی سے تعلق رکھنے والی یہ خاتون کشمیریوں کی آواز وائٹ ہاؤس تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کریں گی ۔ جس سے نہ صرف کشمریوں کا موقف واضح طور پر دنیا کے سامنے آئے گا بلکہ انڈیا کے مقبوضہ کشمیر پرغیر قانونی تسلط کی حقیقت بھی عیاں ہونے میں مدد ملے گی۔