دہلی کے لال قلعے پر کسانوں نے ’نشان صاحب‘ لہرا دیا

انڈیا میں ایک طرف سرکاری پریڈ تو دوسری جانب کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔

انڈیا کے یوم جمہوریہ پر ایک طرف حکومت ملک میں عدل و انصاف کی فراہمی پر فخر کررہی ہے تو دوسری جانب کسان اپنے حق کی جنگ کے لیے آج بھی پولیس سے لاٹھیاں کھارہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کسانوں نے دہلی کے لال قلعے پر اپنا زرد رنگ کا ’نشان صاحب‘ پرچم لہرا دیا ہے۔

یوم جمہوریہ پر انڈیا میں گھمسان کا رن ہے۔ ملک میں دو قسم کے مارچ جاری ہیں ۔ لال قلعہ پر یوم جمہوریہ کی سالانہ پریڈ میں انڈیا کو پرامن ملک ظاہرکرنے کی کوشش کی جارہی ہے تو دوسری جانب دہلی کی سرحد پر بہادر کسان اپنے حق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

کسانوں نے ٹریکٹر ریلی نکالی تو پولیس نے لاٹھی چارج کردیا ۔ سکھ کسانوں کی بڑی تعداد سنگھو سرحد پر جاری احتجاج میں شریک ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ریلی کا مقصد حکومت کو یاد دلانا ہے کہ ان کے دہلی مظاہرے کو آج 2 ماہ گزر چکے ہیں۔

پولیس نے دہلی سرحد سے سنجے گاندھی ٹرانسپورٹ نگر تک پہنچنے والے کسانوں پر آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا۔

دہلی کی دیگر سرحدوں پر بھی یہی صورتحال دیکھی جارہی ہے ۔

کسانوں کا احتجاج صرف سرحدوں تک ہی محدود نہیں شہر میں مظاہرین کی بڑی تعداد جمع ہے ۔ دہلی کا مکربہ چوک میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ مظاہرین نے پولیس وین پر دھاوا بول دیا اور رکاوٹیں ہٹادیں۔

یکم فروری کو انڈیا میں یونین بجٹ پیش کیا جائے گا ۔ کسان تحریک کے رہنماؤں نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں یکم فروری کو پارلیمنٹ تک لانگ مارچ کا اعلان کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈین کسانوں کی اہم شاہراہیں بند کرنےکی دھمکی

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک گیر احتجاج کے لیے 21 ضلعوں سے آئے 600 سے زائد کسان ممبئی میں اکھٹا ہوگئے ہیں۔

واضح رہے کہ انڈیا میں زرعی اصلاحات کے قانون کو ستمبر میں منظوری دی گئی تھی جس کے مطابق کسانوں کو اپنی فصل ریاست کے مقرر کردہ نرخوں پر مخصوص سرکاری منڈیوں میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس قانون کی منظوری کے بعد کسانوں کا احتجاج شروع ہوا۔ مظاہروں میں شدت اس وقت آئی جب قافلے نے دہلی کی سرحدوں کو گھیر لیا۔

متعلقہ تحاریر