راجدیپ سردیسائی کی سرزنش پاکستانی صحافیوں کے لیے سبق

راجدیپ سردیسائی نے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ 'آئی او ٹی کے پاس نوجوان کی موت پولیس کی فائرنگ کی وجہ سے ہوئی۔'

انڈین نیوز چینل ‘انڈیا ٹوڈے’ نے متنازع ٹوئٹ کرنے پر اپنے میزبان راجدیپ سردیسائی کو دو ہفتوں کے لیے آف ایئر یعنی اسکرین پر آنے سے  روک دیا ہے اور جرمانے کے طور پر ایک ماہ کی تنخواہ بھی کاٹ لی ہے۔

انڈیا کے سینئر ترین میزبانوں میں شمار کیے جانے والے صحافی راجدیپ سردیسائی نے 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران ایک نوجوان کی موت سے متعلق ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ‘آئی ٹی او کے پاس نوجوان کی موت پولیس کی فائرنگ کی وجہ سے ہوئی’۔

کسانوں نے حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کیا تھا جس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان چھڑپ میں 400 کے قریب پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ جس کے بعد پولیس نے 37 کسان رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

راجدیپ سردیسائی نے اس واقعے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ‘آئی ٹی او پر مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کی گولہ باری میں نونیت سنگھ نامی 45 سالہ شخص کی موت ہوئی ہے۔ کسانوں نے مجھے بتایا کہ قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔’

یہ بھی پڑھیے

انڈیا میں عدالتوں کے عجیب و غریب فیصلوں سے عوام پریشان

جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ کسان کی موت ٹریکٹر پلٹنے سے ہوئی۔ بعدازاں دہلی پولیس نے ویڈیو جاری کی جس میں ایک ٹریکٹر کا توازن بگڑتے اور پلٹتے دیکھا جاسکتا ہے۔

پولیس کی جانب سے ویڈیو جاری کرنے کے کچھ لمحات بعد ہی سردیسائی نے اپنا بیان واپس لے لیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘کسان مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ ٹریکٹر پر نونیت سنگھ تھا اور دہلی پولیس نے اسے گولی ماری۔ لیکن ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ نونیت سنگھ کا ٹریکٹر پلٹ گیا۔’

راجدیپ سردیسائی نے انڈیا ٹو ڈے پر 26 جنوری کو شام 5 بج کر 47 منٹ پر لائیو کوریج کے دوران کہا تھا ‘کسان مظاہرین نے زور دے کر کہا تھا کہ مرنے والے نوجوان کا نام نونیت سنگھ ہے جسے گولی لگی تھی۔ لیکن پولیس نے اب جو ویڈیو جاری کی ہے اس سے واضح ہے کہ ٹریکٹر پلٹ گیا تھا۔’

سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ خبر کو پھیلانے پر انڈیا ٹو ڈے نے راجدیپ سردیسائی کو 2 ہفتوں کے لیے اسکرین پر آنے سے روک دیا ہے اور ایک ماہ کی تنخواہ بھی کاٹ لی ہے۔ اس کے برعکس پاکستان میں صحافی جو چاہیں ٹوئٹ کرتے ہیں جنہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

پاکستانی صحافیوں کو اکثر متنازع ٹوئٹس کے خلاف سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے تنقید کا تو سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن چینل انتظامیہ ان کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کرتی جس کی وجہ سے انہیں کسی بات کا ڈر خوف نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر