انڈین بلاگر کی پاکستانی نوجوانوں سے دوستی کی کیا وجہ ہے؟

بلاگر کرشمہ شیخ کی پاکستانی لڑکوں سے دوستی گذشتہ برس آئس لینڈ میں ہوئی تھی جو آج بھی قائم ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات کا سب کو ہی علم ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان سرحد ہو، کھیل کا میدان ہو یا حکمرانوں کے بیانات، دونوں ممالک کے درمیان تنازعات ہر جگہ نمایاں ہوتے ہیں۔ لیکن ان سب کے باوجود بھی دونوں ممالک کی عوام ایک دوسرے پر اطمینان اور بھروسہ کرتی ہے اور اس بات کا ثبوت انڈین بلاگر کرشمہ شیخ نے اپنی حال ہی میں لکھی گئی تحریر میں یہ کہہ دیا ہے کہ آئس لینڈ میں ہونے والی پاکستانی نوجوانوں سے دوستی آج بھی قائم ہے۔

انڈین بلاگر کرشمہ شیخ نے اپنی تحریر میں لکھا کہ 2020 میں آئس لینڈ نے سیاحوں کے لیے اپنے دروازے کھول دیے تھے جس کے بعد میں وہاں کی سیر کے لیے گئی تھی۔ میں آئس لینڈی کے پہاڑوں سے 60 کلومیٹر دور ایک ہاسٹل پہنچی تھی جہاں سے سفر شروع ہونا تھا۔ ہوسٹل میں میری ملاقات پاکستانی نوجوانوں رضوان، ذیشان اور بابر سے ہوئی تھی۔

انہوں نے لکھا کہ میں نے رضوان سے بات کرنا شروع کی اور مجھے لگا کہ وہ اسی سمت جارہے ہیں جہاں مجھے جانا تھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ مجھے اپنے راستے میں چھوڑ سکتے ہیں؟ ان کے اس احسان کے بدلے میں ان کے ٹور گائیڈ بن سکتی ہوں کیونکہ میں راستے میں رکنے کے لیے تمام جگہوں کو جانتی تھی۔

انڈین بلاگر کرشمہ شیخ نے لکھا کہ میں 3 پاکستانی نوجوانوں اور لڑکوں کے ساتھ آئس لینڈ کی سیر کر رہی تھی اور چاہتی تھی کہ یہ کبھی ختم نہیں ہو۔ ہماری گفتگو ایک دوسرے کے بارے میں بنیادی باتوں سے شروع ہوئی تھی اور پھر جیسے جیسے وقت گزرتا گیا یہ گہری ہوتی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کے دوست ممالک کا فیٹف میں انڈیا مخالف موقف پر اتفاق

Tripoto

انڈین بلاگر نے لکھا کہ سفر کے اختتام پر میرا دل ٹوٹ گیا تھا۔ ہر اچھی چیز کا اختتام ہوتا ہے اور یہ وہی تھا۔ یہ وہ لمحات ہیں جو مجھے ہمیشہ یاد رہیں گے۔ یہ سرحدوں کے پار دوست، تعصب سے بالاتر دوست، اور وہ دوست جو اب میری زندگی کا ایک حصہ ہیں۔ رضوان جلد ہی پیرس میں مجھ سے ملاقات کریں گے اور میں پاکستان میں ذیشان سے ملنے کے لیے بےتاب ہوں۔

انڈین بلاگر کرشمہ شیخ کی تحریر اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ اچھے ہوں تو سرحدیں معنی نہیں رکھتیں اور اچھی دوستی یا تعلقات سرحدوں کے محتاج نہیں ہوتے۔ آج بھی انڈین بلاگر کرشمہ شیخ کی تینوں پاکستانی لڑکوں سے اچھی دوستی ہے جنہوں نے پورے سفر کے دوران کبھی ان کے مخالف جنس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کی۔ اور دوران سفر بھی اُنہیں یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ وہ لڑکی ہیں جو انڈیا سے ہیں اور وہ تین لڑکوں کے ساتھ موجود ہیں جو ایسے ملک سے تعلق رکھتے ہیں جس کے ساتھ کم از کم دو جنگیں ہو چکی ہیں۔

متعلقہ تحاریر