مس یونیورس کے مقابلے میں ماڈلز تشدد کے خلاف سراپا احتجاج

یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد سے میانمار کے شہریوں اور فوج کے درمیان تصادم شروع ہوا تھا جس میں اب تک کم از کم 700 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

میانمار (برما) میں جاری فوجی بغاوت اور ایشیاء میں تشدد کے خلاف ماڈلز نے مس یونیورس کے مقابلے میں آواز بلند کی ہے اور احتجاج کیا ہے۔

مس میانمار تھوزار لوین اس وقت مداحوں کی توجہ کا مرکز بنیں جب انہوں نے ماڈلنگ کے دوران ایک پلے کارڈ ہاتھ میں اٹھایا۔ پلے کارڈ پر ʼمیانمار کے لیے دعا کریں درج تھا۔

یہ بھی پڑھیے

اسرائیل کے فلسطین پر حملوں کے خلاف مشہور شخصیات ہم آواز

مس میانمار تھوزار لوین نے اپنی ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ ʼفوجی ہمارے شہریوں کو ہر روز گولیاں مار رہے ہیں۔ میں سب سے درخواست کرتی ہوں کہ میانمار میں ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف آواز بلند کریں۔

رواں برس یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد سے میانمار کے شہریوں اور فوج کے درمیان تصادم شروع ہوا تھا جس میں اب تک کم از کم 700 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور 5 ہزار کے قریب افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

مس سنگاپور برینڈیٹ بیلے اونگ نے بھی مس یونیورس کے مقابلے میں اپنے لباس کا استعمال سیاسی پیغام کے طور پر کیا۔ برینڈیٹ بیلے اونگ کے لباس پر ʼایشیاء والوں سے نفرت بند کریں لکھا ہوا ہے۔

مس سنگاپور برینڈیٹ بیلے اونگ نے اس حوالے سے اپنے انسٹاگرام پر لکھا ہے کہ ʼاگر میں تشدد کے خلاف پیغام دینے کے لیے مس یونیورس کے پلیٹ فارم کا استعمال نہیں کرتی تو اس پلیٹ فارم کا کیا فائدہ کیا۔

مس میانمار اور مس سنگاپور سمیت دیگر ماڈلز نے بھی مس یونیورس کے مقابلے میں تشدد کے خلاف آواز بلند کی ہے۔

متعلقہ تحاریر