چین میں بچے تین ہی اچھے

چینی صدر نے جوڑوں کو ملک میں تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

چین کی حکومت نے ملک میں موجود جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ حالیہ مردم شماری کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

ایک وقت تھا جب چین کی حکومت عوام کی بڑھتی تعداد سے تنگ تھی اور جوڑوں کو صرف ایک بچہ پیدا کرنے کی اجازت تھی۔ وقت اور حالات بدلے تو سال 2016 میں چین نے اپنی دہائیوں پرانی ون چائلڈ پالیسی کو ختم کر کے جوڑوں کو دو بچوں کی پیدائش کی اجازت دے دی تھی۔ توقع کی جارہی تھی کہ اس سے شراح پیدائش میں اضافہ ہونا شروع ہوجائے گا لیکن حیران کن طور پر ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیا۔

چین میں شرح آبادی 1950 کی دہائی کے بعد سے کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ حالیہ مردم شماری کے نتائج کے تحت ملک کی مجموعی آبادی ایک ارب 44 کروڑ سے کچھ زیادہ ہے۔ ان نتائج کی روشنی میں چین کے صدر شی جن پنگ نے جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

مودی حکومت نے معیشت کا دھڑن تختہ کردیا

چین کی نئی پالیسی میں آبادی کے ڈھانچے کو بہتر بنانے کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات کیے جائیں گے۔ افرادی قوت کے میدان میں برتری کو برقرار رکھنے کے لیے چین کی بڑھتی ہوئی ادھیڑ عمر آبادی کے مسئلے سے بھی نمٹا جائے گا۔

چین کے ماہر معاشیات حکومت کی اس پالیسی سے مطمئن دکھائی نہیں دیتے ہیں جبکہ عوام کا بھی ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔ چین کے عوام شرح پیدائش میں اضافہ نہ ہونے کی ایک اہم وجہ ملک میں بچوں کی پرورش کے اخراجات کو قرار دے رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر