2013 سے ’ورک فرام ہوم‘ کرنے والے امریکی شہری

ایڈورڈ سنوڈن نے لوگوں کو یاد دلایا ہے کہ وہ کافی عرصے سے گھر سے کام کررہے ہیں۔

دنیا بھر میں کرونا کی وباء کی وجہ سے متعدد ممالک میں قائم اداروں نے اپنے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کا حکم دیا تھا لیکن ایڈورڈ سنوڈن 2013 سے ہی اس پر عمل کر رہے ہیں۔

امریکا کے کئی رازوں سے پردہ اٹھانے والے ایڈورڈ سنوڈن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ میں اوباما انتظامیہ کے دور سے ہی گھر سے کام کر رہا ہوں۔

یہ بھی پڑھیے

خواتین ملازمین کو کم تنخواہیں دینے پر گوگل پر مقدمہ

ایڈورڈ سنوڈن 2013 میں امریکی خفیہ ایجنسی (سی آئی اے) کے ملازم تھے اور سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) میں ایک کانٹریکٹر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) مقامی اور بین الاقوامی سطح پر نگرانی کا ایک نظام چلا رہی ہے جس کے تحت وہ انٹرنیٹ صارفین کی جاسوسی کرتی ہے۔

خفیہ معلومات پھیلانے کے بعد انہوں نے روس کی شہریت کی درخواست دی تھی جسے منظور کرلیا گیا تھا۔

2013 کے بعد سے ہی ایڈورڈ سنوڈن گھر سے کام کررہے ہیں۔ یہ ٹوئٹ ان کی طرف سے لوگوں کو یاد دہانی کے لیے ہے کہ وہ کافی عرصے سے گھر سے کام کررہے ہیں جبکہ دیگر افراد نے اس کا آغاز کچھ سال قبل ہی کیا ہے۔

امریکا سے فرار ہونے کے بعد وہاں کے محکمہ انصاف نے ان پر جاسوسی اور سرکاری املاک کی چوری کا الزام لگایا تھا۔

متعلقہ تحاریر