دائیں بازو کے نظریات ووگ کے نشانے پر

ووگ کے جون کے سرورق پر ریحانہ اور جولائی کے سرورق پر ملالہ کو جگہ دی گئی ہے۔

امریکی فیشن میگزین ووگ کی جانب سے جنوبی ایشیا میں دائیں بازو کے نظریات کو مسلسل نشانے پر لیا جارہا ہے۔ میگزین نے اپنے جون اور جولائی کے شماروں کے سرورق پر گلوکارہ ریحانہ اور نوبل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسفزئی کو جگہ دی ہے۔ یہ دونوں خواتین اپنے نظریات کے باعث دائیں بازو کو ایک آنکھ نہیں بھاتی ہیں۔

ووگ کا جون اور جولائی کا سرورق سوشل میڈیا پر ان دنوں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ میگزین نے جون کے شمارے میں ریحانہ کی بےباک تصویر کو سرورق پر جگہ دی ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by badgalriri (@badgalriri)

یہ بھی پڑھیے

ملالہ اور متھیرا شادی کے معاملے پر آمنے سامنے

مسئلہ انڈیا کے کسانوں کا ہو یا کشمیری مسلمانوں کا، ریحانہ اپنا موقف بلا خوف وخطر سب کے سامنے رکھتی ہیں۔ فروری میں ریحانہ نے انڈین کسانوں کے احتجاج کے حق میں ٹویٹ کیا جسے بھارتی حکومت کے حمایتوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس سے قبل ریحانہ نے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیریوں کے حق میں بھی آواز اٹھائی تھی جس پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا گیا تھا۔

دوسری جانب ووگ نے جولائی ایڈیشن کے سرورق پر ملالہ یوسفزئی کی تصویر شائع کی ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Malala (@malala)

ملالہ یوسفزئی کو پاکستان میں ایک متنازع شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔ ملالہ اپنے آزادانہ خیالات و نظریات کے باعث پاکستانی دائیں بازو کے نظریات رکھنے والوں کو کھٹکتی ہیں۔ ماضی میں متعدد اخبارات میں ملالہ کو جاسوس قرار دیا گیا جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اکثر ان کے لیے ایجنٹ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ دونوں خواتین اپنے نظریات کے باعث انڈیا اور پاکستان کے دائیں بازو کو ایک آنکھ نہیں بھاتیں۔ مغربی میڈیا جنوبی ایشیا میں غالب دائیں بازو کے نظریات کو کاؤنٹر کررہا ہے اور ووگ کے یہ دونوں سرورق اسی سلسلے کی ایک کڑی دکھائی دیتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر