سخت گیر محمود احمدی نژاد امریکی ریپر کو کیوں یاد کرنے لگے؟

امریکی گلوکار اور ریپر ٹوپاک شکور کو 7 ستمبر 1996 کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا۔

ایران کے سابق سخت گیر صدر محمود احمدی نژاد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سابق امریکی گلوکار اور ریپر ٹوپاک شکور کو ان کی 50ویں سالگرہ پر مبارکباد دی ہے۔

محمود احمدی نژاد نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ٹوپاک شکور کا مشہور قول بھی لکھا ہے کہ ’لوگ مر جاتے ہیں مگر عظیم لوگ زندہ رہتے ہیں۔ ایک دن بٹن دبے گا اور سب میلکم ایکس اور بوبی ہوٹن کی طرح ہوجائیں گے۔‘

محمود احمدی نژاد 2005 سے 2013 تک ایران کے صدر رہے ہیں۔ وہ اپنے نظریات کی بنیاد پر کافی متنازع شخصیت کے مالک تھے۔

یہ بھی پڑھیے

ٹوئٹر پر انڈیا میں نفرت پھیلانے کا الزام

اکتوبر 2018 میں محمود احمدی نژاد نے ٹوئٹر پر امریکی ریپر ٹوپاک شکور کے والد کی پارٹی بلیک پینتھر پارٹی کا ذکر کیا تھا۔

2005 میں صدر منتخب ہونے کے بعد محمود احمدی نژاد نے انقلابِ ایران کے اسلامی اقدار اور ایران کو تیل سے حاصل ہونے والی دولت کی منصفانہ تقسیم پر زور دیا تھا۔ وہ ایران کے پسے ہوئے اور معاشی طور پر پسماندہ طبقوں کی معاشی ترقی کے لیے آواز بلند کرنے کی وجہ سے عوام میں بہت زیادہ مقبول تھے۔

محمود احمدی نژاد نے اپنے 8 سالہ دور اقتدار میں ایران کے لیے بہت ساری کامیابیاں سمیٹی تھیں۔ سابق ایرانی صدر ہولوکاسٹ کو ایک مفروضہ قرار دیتے تھے۔ جب ایران میں ٹوئٹر پر ہم جنس پرستی کا شور اٹھا تو انہوں نے اس بات سے انکار کرتے ہوئے ایران میں ٹوئٹر پر پابندی لگا دی تھی۔

تاہم ایران کے سب متنازع صدر محمود احمدی نژاد آج کل ٹوئٹر پر کافی زیادہ وقت گزار رہے ہیں۔ ٹوئٹر پر پابندی لگانے والے محمود احمدی نژاد آج کل ٹوئٹر کی وجہ سے ہی شہ سرخیوں کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔

اکتوبر 2018 میں ہی سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے فٹبال کے عظیم کھلاڑی ڈیاگو میراڈونا کی دی ہوئی شرٹ کی تصویر اپنے مداحوں کے ساتھ شیئر کی تھی۔

گلوکار اور ریپر ٹوپاک شکور کون تھے؟

گلوکار اور اداکار ٹوپاک شکور 16 جون 1971 کو نیویارک میں پیدا ہوئے تھے۔ جب ٹوپاک شکور کی پیدائش ہوئی تو ان کی ماں نیویارک کی ایک جیل میں تھیں۔

ٹوپاک شکور کے خاندان کے تمام افراد بلیک پینتھر پارٹی‘ کے رکن تھے۔ یہ پارٹی ابتدائی طور پر سیاہ رنگت والے لوگوں کے حقوق کے لیے بنائی گئی تھی۔ اس پارٹی نے عدم مساوات کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے امریکا جیسے ملک میں سوشلسٹ انقلاب برپا کرنے کی کوشش کی تھی۔ ٹوپاک شکور کو اپنے نظریات کی بنیاد پر 7 ستمبر 1996 کو گولیاں مار دی گئیں تھیں تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ 13 ستمبر 1996 کو جہانِ فانی سے کوچ کرگئے تھے۔

متعلقہ تحاریر