برطانوی کمپنی کے 20 ہزار ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی سہولت

کمپنی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ملازمین کو کب، کہاں اور کیسے کام کرنا ہے اس کا فیصلہ وہ خود کریں گے۔

کرونا وائرس نے دنیا بھر میں کام کرنے کے طریقہ کار کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ برطانوی آڈٹ کمپنی ڈیلوئٹ نے اپنے 20 ہزار ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی سہولت دے دی ہے۔

کرونا کی وبا نے جب پچھلے سال سر اٹھایا اور پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تو مختلف ممالک میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع ہوگیا جس سے کاروبار کو بری طرح نقصان پہنچا۔ دنیا کی مشہور اور بڑی کمپنیز نے اس مسئلے کا حل یہ نکالا کہ ملازمین کو ورک فرام ہوم یعنی گھروں سے کام کرنے کا حکم دے دیا تاکہ محفوظ ماحول میں کام جاری رہ سکے۔ کچھ کمپنیز میں عملے کے گھر سے کام کرنے کا تجربہ اتنا شاندار رہا کہ حکام نے اسی طریقہ کار کو مستقبل میں بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔

برطانیہ کی چار بڑی اور مشہور آڈٹ کمپنیز میں شمار ہونے والی کمپنی ڈیلوئٹ نے اپنے 20 ہزار ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی سہولت دے دی ہے۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں ملازمین کو کب، کہاں اور کیسے کام کرنا ہے اس کا انتخاب وہ خود کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے

فیس بک ملازمین مستقل طور پر گھر سے کام کریں گے؟

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملازمین ہفتے میں کچھ روز دفتر آنے کے پابند بھی نہیں ہوں گے۔ عملے کو اس حوالے سے مکمل آزادی دے دی گئی ہے۔

برطانوی حکومت کی جانب سے پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد ڈیلوئٹ کے برطانیہ میں موجود دفاتر17 مئی کو کھولے گئے اور جو ملازمین دفتر آکر کام کرنا چاہتے تھے انہیں اجازت دے دی گئی جبکہ دیگر ملازمین نے اپنے گھروں سے کام کرنے کو ترجیح دی۔

واضح رہے کہ ڈیلوئٹ میں ملازمین کو ورک فرام ہوم کی سہولت سال 2014 سے حاصل تھی لیکن اس وقت عملے میں زیادہ تر افراد دفتر سے کام کرنا پسند نہیں کرتے تھے۔

متعلقہ تحاریر