رچرڈ برانسن، جیف بیزوس سے پہلے خلا میں پہنچ جائیں گے؟

رچرڈ برنسن ورجن گیلیکٹک کے اسپیس شپ ٹو راکٹ طیارے کی اگلی پرواز میں سوار ہوں گے۔

دنیا کے امیر ترین شخص جیف بیزوس اور ایلون مسک کے بعد رچرڈ برنسن نے بھی خلا میں جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انہوں نے باقی امیر ترین لوگوں پر سبقت حاصل کرتے ہوئے 11 جولائی کو اپنی اڑان بھرنے کی تیاری کرلی ہے۔

دنیا کے ارب پتی لوگوں کے درمیان بزنس میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی دوڑ تو جاری رہتی ہے لیکن اب خلا میں جانے کی دوڑ میں بھی دنیا کے امیر ترین لوگ ایک دوسرے کو پیچھے دھکیلنے کے لیے سرگرم ہیں۔ رچرڈ برنسن اپنی اسپیس کمپنی ورجن گیلیکٹک کے اسپیس شپ ٹو راکٹ طیارے میں سفر کریں گے۔ امریکی کمپنی گزشتہ دو دہائیوں سے خلا میں جانے کے پروگرام پر کام کرررہی ہے۔ اسپیس شپ ٹو راکٹ طیارہ 11 جولائی کو 50 میل خلائی حد عبور کرے گا۔

رچرڈ برنسن ورجن گیلیکٹک کے اسپیس شپ ٹو راکٹ طیارے کی اگلی پرواز میں سوار ہوں گے۔ اس سفر کے دوران طیارے میں سوار افراد کو چند منٹ کے لیے بے وزن اور دھرتی کے گھمائو کا نظارہ کروایا جائیگا۔

رچرڈ برنسن نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ وہ ہمیشہ خواب دیکھنے والے انسان رہے ہیں۔ ان کی والدہ نے انہیں کبھی ہار ماننا نہیں سکھایا۔ انہوں نے بتایا کہ خلا میں جانے کا ان کا خواب 11 جولائی کو حقیقت میں تبدیل ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

جیف بیزوس کو زمین پر واپس نہ آنے دیا جائے

رچرڈ برانسن کا کہنا ہے کہ خلا کو سب کے لیے قابل رسائی بنانے کا خواب دیکھنا ایک اچھی چیز ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جو لوگ بھی خلا میں جانے کا خواب دیکھتے ہیں ان کی کمپنی اس خواب کو حقیقت میں بدل دے گی۔

رچرڈ برانسن کا خلا میں جانے کا یہ مشن 11 جولائی کو اگر آگے بڑھتا ہے تو وہ خلائی سیاحت میں اپنے حریف ارب پتی جیف بیزوس کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایمازون کے مالک جیف بیزوس بھی رواں ماہ کے آخر میں اپنے خلائی سفر پر روانہ ہوں گے جس میں وہ ایک معمر خاتون، اپنے بھائی مارک اور نامعلوم شخص کے ساتھ سفر کریں گے۔

جیف بیزوس کی کمپنی بلو آرجن کے مطابق وہ اپنے مسافروں کو زمین کی سطح سے 100 کلومیٹر اونچائی تک لے کر جانا چاہتے ہیں جہاں وہ مائیکرو گریوٹی کو محسوس کرسکیں گے ۔ جیف بیزوس کے خلائی سفر کا دورانیہ تقریباً 10 منٹ ہوگا۔

پچھلے دنوں ایلون مسک کی اسپیس ایکس کمپنی نے بھی اپنے راکٹ خلا کی طرف روانہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن کچھ تکنیکی مسائل کے باعث انہیں روک دیا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر